پیغام عید
اپنی آنکھوں میں خمستان مے ناب لیے اپنے عارض پہ بہار گل شاداب لیے اپنے ماتھے پہ درخشانیٔ مہتاب لئے نکہت و رنگ لیے نور کا سیلاب لیے عید آئی ہے محبت کا نیا باب لیے زلف بکھری ہے کہ رحمت کی گھٹا چھائی ہے جس طرف دیکھیے رعنائی ہی رعنائی ہے رہ گزر کاہکشاں بن کے نکھر آئی ہے ذرہ ذرہ ہے ...