Hafeez Banarasi

حفیظ بنارسی

حفیظ بنارسی کے تمام مواد

28 غزل (Ghazal)

    یہ کیسی ہوائے غم و آزار چلی ہے

    یہ کیسی ہوائے غم و آزار چلی ہے خود باد بہاری بھی شرر بار چلی ہے دیکھی ہی نہ تھی جس نے شکست آج تک اپنی وہ چشم فسوں خیز بھی دل ہار چلی ہے اب کوئی حدیث قد و گیسو نہیں سنتا دنیا میں وہ رسم رسن و دار چلی ہے تکتا ہی نہیں کوئی مے و جام کی جانب کیا چال یہ تو نے نگہ یار چلی ہے وہ لوگ کہاں ...

    مزید پڑھیے

    مدت کی تشنگی کا انعام چاہتا ہوں

    مدت کی تشنگی کا انعام چاہتا ہوں مستی بھری نظر سے اک جام چاہتا ہوں اے گردش زمانہ زحمت تو ہوگی تجھ کو کچھ دیر کے لیے میں آرام چاہتا ہوں کل ہم سے کہہ رہا تھا شہرت طلب زمانہ تم کام چاہتے ہو میں نام چاہتا ہوں صبح حیات لے لے اے زلف یار لیکن میں تجھ سے اس کے بدلے اک شام چاہتا ہوں باد ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے عہد کا منظر عجیب منظر ہے

    ہمارے عہد کا منظر عجیب منظر ہے بہار چہرے پہ دل میں خزاں کا دفتر ہے نہ ہم سفر نا کوئی نقش پا نا رہبر ہے جنوں کی راہ میں کچھ ہے تو جان کا ڈر ہے ہر ایک لمحہ ہمیں ڈر ہے ٹوٹ جانے کا یہ زندگی ہے کہ بوسیدہ کانچ کا گھر ہے اسی سے لڑتے ہوئے ایک عمر بیت گئی مری انا ہی مرے راستے کا پتھر ...

    مزید پڑھیے

    حدیث تلخئ ایام سے تکلیف ہوتی ہے

    حدیث تلخئ ایام سے تکلیف ہوتی ہے سحر والوں کو ذکر شام سے تکلیف ہوتی ہے وہی کافر کہ جس کا نام تسکین دل و جاں تھا ستم ہے اب اسی کے نام سے تکلیف ہوتی ہے مقام ایسا بھی آتا ہے گزر گاہ محبت میں مسافر کو جہاں آرام سے تکلیف ہوتی ہے شکست دل کی منزل سے اگر گزرے تو کیا ہوگا ابھی تم کو شکست ...

    مزید پڑھیے

    جو پردوں میں خود کو چھپائے ہوئے ہیں

    جو پردوں میں خود کو چھپائے ہوئے ہیں قیامت وہی تو اٹھائے ہوئے ہیں تری انجمن میں جو آئے ہوئے ہیں غم دو جہاں کو بھلائے ہوئے ہیں کوئی شام کے وقت آئے گا لیکن سحر سے ہم آنکھیں بچھائے ہوئے ہیں جہاں بجلیاں خود اماں ڈھونڈھتی ہیں وہاں ہم نشیمن بنائے ہوئے ہیں غزل آبرو ہے تو اردو زباں ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    پیغام عید

    اپنی آنکھوں میں خمستان مے ناب لیے اپنے عارض پہ بہار گل شاداب لیے اپنے ماتھے پہ درخشانیٔ مہتاب لئے نکہت و رنگ لیے نور کا سیلاب لیے عید آئی ہے محبت کا نیا باب لیے زلف بکھری ہے کہ رحمت کی گھٹا چھائی ہے جس طرف دیکھیے رعنائی ہی رعنائی ہے رہ گزر کاہکشاں بن کے نکھر آئی ہے ذرہ ذرہ ہے ...

    مزید پڑھیے