حد جنوں سے بھی آگے گئے ہیں دیوانے
حد جنوں سے بھی آگے گئے ہیں دیوانے
ملے گی منزل مقصود کب خدا جانے
کئے ہیں تو نے منور دلوں کے کاشانے
ترے وجود سے آباد ہیں صنم خانے
جو تم نہ تھے تو بہاریں خزاں سے بد تر تھیں
تم آ گئے تو چمن بن گئے یہ ویرانے
شب فراق ہجوم غم و الم کے طفیل
تمہاری یاد چلی آئی دل کو بہلانے
تمام عمر رہی یوں ہی چاک دامانی
چلے ہیں اہل خرد آج مجھ کو سمجھانے
حبابؔ اشک ندامت ہیں ان کی آنکھوں میں
قبول کیجے خلوص و وفا کے نذرانے