Gurbir Chhaebrra

گربیر چھبرا

گربیر چھبرا کی غزل

    خواب ٹوٹے سجانا مشکل ہے

    خواب ٹوٹے سجانا مشکل ہے پیار پہلا بھلانا مشکل ہے سب کو اس کی تمنا ہے لیکن چاند دھرتی پہ لانا مشکل ہے اس کی آنکھوں میں ہیں کئی ساغر تیر کے پار جانا مشکل ہے ہم نے پتھر لہو سے سینچا ہے پھول اس پر کھلانا مشکل ہے اس کو خود میں تلاش کرتا ہوں راز سب سے چھپانا مشکل ہے دل کی حسرت نکل ...

    مزید پڑھیے

    مانگتا ہوں خیریت لب پر دعا رکھتا ہوں میں

    مانگتا ہوں خیریت لب پر دعا رکھتا ہوں میں جانے کب وہ لوٹ آئے در کھلا رکھتا ہوں میں جانتا ہوں اس کی ہر ناراضگی کو میں مگر اپنے حصے کا بھی تو کوئی گلہ رکھتا ہوں میں وصل ہو یا ہجر اس کے اپنے ہوں گے وسوسے اس کا جو بھی فیصلہ ہو بس وفا رکھتا ہوں میں اس کو بھی تو غم بچھڑنے کا یہ ہونا ...

    مزید پڑھیے

    کسی پتھر کو چاہا ہے یہ دل کیسا دوانہ ہے

    کسی پتھر کو چاہا ہے یہ دل کیسا دوانہ ہے محبت ہے اسے اس سے جسے چاہے زمانا ہے کروں آنکھیں جو اپنی بند دکھ چہرہ وہ جاتا ہے کبھی چھوٹے گا نہ مر کے بھی یہ رشتہ پرانا ہے مرے مرنے کے ہیں جھگڑے تو مجھ کو مر ہی جانے دو مری ہی غلطی ہے ساری تمہارا یہ بہانا ہے دو موتی دیکھے ہیں میں نے بچھڑتے ...

    مزید پڑھیے

    جو کبھی اپنے تھے وہ ہوئے دور ہیں

    جو کبھی اپنے تھے وہ ہوئے دور ہیں ہم بھی تھک ہار کے ہو گئے چور ہیں خوب چرچے ہیں اب اپنے بھی غیروں میں کل جو بدنام تھے آج مشہور ہیں اوروں سے کرتے ہیں ہنس کے وہ بات یوں کس کی آنکھوں کے وہ بن گئے نور ہیں زندہ دل بن گزاری ہے یہ زندگی جو ہوا پیار تو کیسے مجبور ہیں کس کے وعدے پہ ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    دل سے دل کا راستہ بھی آزمانا چاہیے

    دل سے دل کا راستہ بھی آزمانا چاہیے روٹھ جائے کوئی تو اس کو منانا چاہیے بعد مدت کے وہ مل جائے کسی محفل میں تو حال اپنا بھی اسے پھر کچھ سنانا چاہیے زندگی جب چھیڑ دیتی ہے غلط دھن کوئی بھی بحر یا پھر قافیہ اس میں لگانا چاہیے یوں تو آندھی میں دیا روشن رہے ممکن نہیں کچھ محبت کے ...

    مزید پڑھیے

    کسی پتھر کو چاہا ہے یہ دل کیسا دوانا ہے

    کسی پتھر کو چاہا ہے یہ دل کیسا دوانا ہے محبت ہے اسے اس سے جسے چاہے زمانہ ہے کروں آنکھیں جو اپنی بند دکھ چہرہ وہ جاتا ہے نہ چھوٹے گا کبھی مر کے بھی یہ رشتہ پرانا ہے میرے مرنے کے ہیں جھگڑے تو مجھ کو مر ہی جانے دو میری ہی غلطی ہے ساری یہی اس کا بہانہ ہے دو موتی دیکھے ہیں میں نے ...

    مزید پڑھیے

    یوں ترقی کا ہمیں سپنا دکھایا جا رہا ہے

    یوں ترقی کا ہمیں سپنا دکھایا جا رہا ہے گاؤں چپکے سے امیروں کو لٹایا جا رہا ہے آج ہر آواز کو ایسے دبایا جا رہا ہے کہہ کے دہشت گرد ہیں خطرہ بتایا جا رہا ہے ہم بہت خوش ہیں ہمارے گاؤں تم رہنے دو ایسے شہر ان کو کیوں زبردستی بنایا جا رہا ہے ہندو مسلم سکھ عیسائی برسوں سے ہیں ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    نہ پھیر یوں نگاہ تو کرم ذرا سا رہنے دے

    نہ پھیر یوں نگاہ تو کرم ذرا سا رہنے دے ہمارا رشتہ ہے ابھی بھرم ذرا سا رہنے دے بچھڑنے کی وجہ تھی کیا یہ بھول جاتے ہیں مگر جو اس کے ساتھ ہے جڑا وہ غم ذرا سا رہنے دے تیری خوشی کے واسطے میں سو سو بار مر مٹوں تو اس جنون عشق کو صنم ذرا سا رہنے دے تو جا رہا ہے چھوڑ کے تو جا یہ ہے خوشی ...

    مزید پڑھیے

    وہ جس کا نام اس دل پر لکھایا ہے

    وہ جس کا نام اس دل پر لکھایا ہے اسی سے راز میں نے یہ چھپایا ہے بہت مغرور ہے وہ مانا یہ لیکن خدا اس کو ہی میں نے بھی بنایا ہے یقیں ہے خط آ جائے گا کبھی اس کا یوں اپنا حوصلہ میں نے بڑھایا ہے سمجھتا ہے محبت کو جو بے معانی اسی کا خواب اس دل میں سجایا ہے وفا اقرار الفت دوستی سچ ہیں نگر ...

    مزید پڑھیے

    چاند تارے پھول خوشبو سب ہٹا دو

    چاند تارے پھول خوشبو سب ہٹا دو اس کے جیسا دوسرا ہے تو بتا دو اس کی اک تصویر ہے میں نے بنائی میرا یہ دل کھول کے اس کو دکھا دو دور سے مت دیکھنا تم یہ تماشہ آگ جو دیکھو کہیں بھی تو بجھا دو میں کروں گا ہر دعا اس کے لیے ہی تم مجھے زہراب یہ چاہے پلا دو میں نے اس کو جو لکھے تھے بارہا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2