چاند تارے پھول خوشبو سب ہٹا دو

چاند تارے پھول خوشبو سب ہٹا دو
اس کے جیسا دوسرا ہے تو بتا دو


اس کی اک تصویر ہے میں نے بنائی
میرا یہ دل کھول کے اس کو دکھا دو


دور سے مت دیکھنا تم یہ تماشہ
آگ جو دیکھو کہیں بھی تو بجھا دو


میں کروں گا ہر دعا اس کے لیے ہی
تم مجھے زہراب یہ چاہے پلا دو


میں نے اس کو جو لکھے تھے بارہا سب
راز رہنے دو وہ سارے خط جلا دو


اس کو تو نفرت ہے پھولوں کی مہک سے
میری میت پر جو بکھرے ہیں ہٹا دو


قرض تیرا مجھ پہ قاصدؔ یہ رہے گا
میری خاک اس کے محلے میں اڑا دو