ملک کی مٹی کبھی دل سے جدا ہوتی نہیں
ملک کی مٹی کبھی دل سے جدا ہوتی نہیں کتنا بھی میں تنگ کر لوں ماں خفا ہوتی نہیں ڈائری میں جو بزرگوں نے لکھیں تھی عبارتیں اب عمل کے واسطے ان پر رضا ہوتی نہیں وہ ملا ہے جب سے مجھ کو موت سے لگتا ہے ڈر اس کی شرکت کے بنا کوئی دعا ہوتی نہیں ہے غم فرقت یہاں تو کچھ غم ہستی بھی ہے درد بڑھ ...