یوں ترقی کا ہمیں سپنا دکھایا جا رہا ہے
یوں ترقی کا ہمیں سپنا دکھایا جا رہا ہے
گاؤں چپکے سے امیروں کو لٹایا جا رہا ہے
آج ہر آواز کو ایسے دبایا جا رہا ہے
کہہ کے دہشت گرد ہیں خطرہ بتایا جا رہا ہے
ہم بہت خوش ہیں ہمارے گاؤں تم رہنے دو ایسے
شہر ان کو کیوں زبردستی بنایا جا رہا ہے
ہندو مسلم سکھ عیسائی برسوں سے ہیں ساتھ رہتے
بھائی کو پھر بھائی سے اب کیوں لڑایا جا رہا ہے
کیوں ہماری ہستی کو ہے بارہا للکارا جاتا
کیا وجہ ہے کیوں ہمارا خوں بہایا جا رہا ہے
زندگی ہے پیاری سب کو شوق سے ہے کون مرتا
کوئی تو مجبوری ہے جو زہر کھایا جا رہا ہے
فکر ان کو ہے ہماری یہ کہا جاتا ہے قاصد
کیوں بنا پوچھے یہ پھر قانون لایا جا رہا ہے