منتشر شہزاد گان دل کا شیرازہ نہ ہو
منتشر شہزاد گان دل کا شیرازہ نہ ہو کاش یاروں کی ہنسی فتنوں کا غمازہ نہ ہو اب وہ سونے کا سہی لیکن مرے کس کام کا جس مکاں میں کوئی کھڑکی کوئی کوئی دروازہ نہ ہو وہ جواں خون اور اس پر نشہ دیدہ وری کیا کریں وہ بھی جو میرے غم کا اندازہ نہ ہو یاد ہے کچھ تم نے کل خاکہ اڑایا تھا مرا پھول سی ...