Ghaus Mohammad Ghausi

غوث محمد غوثی

غوث محمد غوثی کی غزل

    منتشر شہزاد گان دل کا شیرازہ نہ ہو

    منتشر شہزاد گان دل کا شیرازہ نہ ہو کاش یاروں کی ہنسی فتنوں کا غمازہ نہ ہو اب وہ سونے کا سہی لیکن مرے کس کام کا جس مکاں میں کوئی کھڑکی کوئی کوئی دروازہ نہ ہو وہ جواں خون اور اس پر نشہ دیدہ وری کیا کریں وہ بھی جو میرے غم کا اندازہ نہ ہو یاد ہے کچھ تم نے کل خاکہ اڑایا تھا مرا پھول سی ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا دل تو ہمارے سبھاؤ جیسا ہے

    تمہارا دل تو ہمارے سبھاؤ جیسا ہے ہٹا کے چہرے سے چہرہ دکھاؤ جیسا ہے وہ چوکتا ہی نہیں جس پہ داؤ جیسا ہے ہمیں خبر ہے وہاں رکھ رکھاؤ جیسا ہے مجھے دھکیل کر اس کا ضمیر جاگ اٹھا اب اس کا حال بھی طوفاں میں ناؤ جیسا ہے تو کیا وہ دست مشیت کا شاہکار نہیں پرانا یار ہے یارو نبھاؤ جیسا ...

    مزید پڑھیے

    جو مثل تیر چلا تھا کمان سا خم ہے

    جو مثل تیر چلا تھا کمان سا خم ہے نگاہ دوست میں تاثیر اسم اعظم ہے خوشا کہ وہ ہیں مرے رو بہ رو بہ نفس نفیس زہے کہ آج مری آرزو مجسم ہے محیط حسن کراں تا کراں نہیں نہ سہی بساط شیشۂ دل جس قدر ہے تاہم ہے انا پسند انا کے نشے میں بھول گئے یہ شہد وہ ہے کہ جس کے خمیر میں سم ہے ہوا سے کرتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    غرور جلوۂ عرفاں ہے دیکھیے کیا ہو

    غرور جلوۂ عرفاں ہے دیکھیے کیا ہو بڑے اندھیرے میں انساں ہے دیکھیے کیا ہو چلے ہیں توڑنے زنداں کو چند دیوانے سوال عظمت زنداں ہے دیکھیے کیا ہو قریب شادیٔ مرگ آ چلا ہے دیوانہ نقاب سلسلہ جنباں ہے دیکھیے کیا ہو صداقتیں بھی ہیں اب اتہام کی زد پر بشر بشر سے گریزاں ہے دیکھیے کیا ...

    مزید پڑھیے

    حصار کاسۂ سر توڑ کر نکل آئے

    حصار کاسۂ سر توڑ کر نکل آئے طلب ہوئی تھی تو سجدوں کے پر نکل آئے ہر اک ضمیر سے پردہ اٹھا گئے پتھر کسی کے عیب کسی کے ہنر نکل آئے سنور سنور کے مشیت سنوارتی ہے جنہیں ادھر تو کوئی نہیں ہم کدھر نکل آئے مرا خروش جنوں جب بھی رنگ پاش ہوا مری طرف نگراں کتنے در نکل آئے کہاں ہے ہولی جو ...

    مزید پڑھیے

    وہ یقیں پیکر ہے کس کا نور دیدہ کون ہے

    وہ یقیں پیکر ہے کس کا نور دیدہ کون ہے ظلمت شب میں چراغ آسا دمیدہ کون ہے گرد جادہ کون ہے منزل رسیدہ کون ہے وقت کیا کہتا ہے سنئے برگزیدہ کون ہے زہر غم پی جز و جاں کر پھر بھی موت آئے تو کیا یوں بھی امرت کا یہاں لذت چشیدہ کون ہے فرش سے تا عرش یکساں ہے صدائے مرحبا دیکھنا یہ سر بکف یہ ...

    مزید پڑھیے

    سب کچھ تو زندگی کی متاع سفر میں ہے

    سب کچھ تو زندگی کی متاع سفر میں ہے جب تم نظر میں ہو تو زمانہ نظر میں ہے یوں بھی تو سوچ ناز کش حسن دوستاں تیرا بھی کچھ مقام کسی کی نظر میں ہے پڑھ لیتے ہیں وہ سب کی نظر سے دلوں کا حال اندر سے کون کیا ہے سب ان کی نظر میں ہے کیوں ہو رہا ہے تجزیۂ جور ناروا تصویر کا یہ رخ بھی کسی کی نظر ...

    مزید پڑھیے

    نہ ہوتے شاد آئین گلستاں دیکھنے والے

    نہ ہوتے شاد آئین گلستاں دیکھنے والے فسانہ بھی اگر پڑھ لیتے عنواں دیکھنے والے ہلاکت خیز ایجادوں پہ دنیا فخر کرتی ہے کہاں ہیں ارتقائے نوع انساں دیکھنے والے جو ممکن ہو تم اپنے ہاتھ کی ریکھا کھرچ ڈالو کہ ہم ہیں تو سہی خواب پریشاں دیکھنے والے یہ رخنے ہیں یہ در ہیں یہ ترے اجداد کے ...

    مزید پڑھیے

    غرور ناز دکھا تجھ میں کتنا جوہر ہے

    غرور ناز دکھا تجھ میں کتنا جوہر ہے مرا خلوص بھی دریا نہیں سمندر ہے پرکھ یہی ہے محبت کی آنچ دو اس کو پگھل گیا تو وہ شیشہ ہے ورنہ پتھر ہے خلا نورد کو یارو فراز منزل کیا کہ اب تو اس کا ہر اک پر بجائے شہ پر ہے عداوتوں کو فنا کر دیا محبت سے مجاہدے میں محبت ہی اپنا خنجر ہے ثبوت بیعت ...

    مزید پڑھیے

    اب تو خود سے بھی کچھ ایسا ہے بشر کا رشتہ

    اب تو خود سے بھی کچھ ایسا ہے بشر کا رشتہ جیسے پرواز سے ٹوٹے ہوئے پر کا رشتہ کوئی کھڑکی بھی نہیں اب تو جو باقی رکھتی میرے گھر سے مرے ہم سایے کے گھر کا رشتہ تم فرشتے ہی سہی نظریں نہ بدلو یارو کیا فرشتوں سے نہیں کوئی بشر کا رشتہ موڑ آنے دو ابھی سامنے آ جائے گا کیا ہے آپس میں شریکان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2