Ghaus Mohammad Ghausi

غوث محمد غوثی

غوث محمد غوثی کی غزل

    حیات عشق کو اتنا تو نور فام کریں

    حیات عشق کو اتنا تو نور فام کریں مہہ‌ و نجوم ادب سے جسے سلام کریں نظر ملا کے جو کرتے ہیں بات سورج سے وہ ڈوبتے ہوئے تاروں سے کیا کلام کریں ابھی تو وقت ہے تزئین میکدہ کے لئے بجائے رخنہ گری مل کے کوئی کام کریں اٹھو اٹھو کہ مشاغل ہیں اور بھی یارو فسانۂ غم ماضی یہیں تمام ...

    مزید پڑھیے

    ہر چند ابھی خود پر ظاہر میں اور مرے احباب نہیں

    ہر چند ابھی خود پر ظاہر میں اور مرے احباب نہیں یاروں پہ فدا ہونے والے کم یاب سہی نایاب نہیں دنیا کا بھرم قائم رکھنا اوروں کے لئے جینا مرنا اس دور کی وہ تہذیب نہیں اس دور کے وہ آداب نہیں کشتی پہ تھپیڑوں کا ہے اثر تیکھے سہی موجوں کے تیور پھر بھی پس منظر میں یارو سازش ہے کوئی گرداب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2