غرور جلوۂ عرفاں ہے دیکھیے کیا ہو

غرور جلوۂ عرفاں ہے دیکھیے کیا ہو
بڑے اندھیرے میں انساں ہے دیکھیے کیا ہو


چلے ہیں توڑنے زنداں کو چند دیوانے
سوال عظمت زنداں ہے دیکھیے کیا ہو


قریب شادیٔ مرگ آ چلا ہے دیوانہ
نقاب سلسلہ جنباں ہے دیکھیے کیا ہو


صداقتیں بھی ہیں اب اتہام کی زد پر
بشر بشر سے گریزاں ہے دیکھیے کیا ہو


ہوائیں رخ تو بدلنے لگی ہیں اے غوثیؔ
شباب جشن چراغاں ہے دیکھیے کیا ہو