Ghalib Ahmad

غالب احمد

  • 1928

غالب احمد کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    دیکھا نہیں وہ آدمی تنہا کہوں جسے

    دیکھا نہیں وہ آدمی تنہا کہوں جسے وہ آج تک ملا نہیں اپنا کہوں جسے صدیوں سے انتظار ہے اس ایک شخص کا آئے ہو کتنی دیر سے اتنا کہوں جسے نظریں ترس کے رہ گئیں تا عکس آبشار دیکھا نہیں ہے پانی کا قطرہ کہوں جسے کون و مکاں میں موجزن ہے تیری آگہی اک لمحہ بھی ملا نہیں تیرا کہوں جسے دریا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    منظر ہوش سے آگے بھی نظر جانے دے

    منظر ہوش سے آگے بھی نظر جانے دے جا رہا ہے یہ مسافر تو ادھر جانے دے تیری آواز کی پرواز میں ہے میرا وجود اپنی گفتار کے پردوں میں بکھر جانے دے نہ کوئی چشم تمنا نہ کوئی دست دعا زندگی تو مجھے بے لوث گزر جانے دے تیرے قابل بھی نہیں تیرے مقابل بھی نہیں ہم سفر ساتھ مجھے اپنے مگر جانے ...

    مزید پڑھیے

    بارہا ہو کے گئے ابر بہاراں خالی

    بارہا ہو کے گئے ابر بہاراں خالی دشت میں پھول کھلے اور گلستاں خالی اب تو خلوت کدۂ عالم امکاں سے نکل اب یہاں کوئی نہیں عشق کا عنواں خالی پھر کسی جنت گم گشتہ کو دیکھا اس نے جسم پھر چھوڑ چلا جسم کا زنداں خالی وادیٔ زیست میں دل ڈھونڈھتا ہے نور کا رنگ چار سو گھورتی ہے چشم پریشاں ...

    مزید پڑھیے

    پتے نہیں کہیں ہری شاخ شجر نہیں

    پتے نہیں کہیں ہری شاخ شجر نہیں اس شہر میں بہار کی کوئی خبر نہیں رنگ خزاں میں لاکھ ملاؤں دلوں کے رنگ موج شراب و شعر میں کوئی اثر نہیں ڈوبے پڑے ہیں قلزم خواب و خیال میں موج رواں کہاں ہے کسی کو خبر نہیں دریا میں موج بن کے کہاں تک رہے کوئی موج رواں بہ صورت دیوار و در نہیں اب منزل ...

    مزید پڑھیے

    زنجیر میں ہیں دیر و حرم کون و مکاں بھی

    زنجیر میں ہیں دیر و حرم کون و مکاں بھی ہے عشق ہمیں ان سے نہیں جن کا گماں بھی جو جسم کے ذروں میں خدا ڈھونڈ رہی ہے یوسف کی زلیخا میں ہے وہ روح تپاں بھی اس مہر خموشی میں نہاں روح تکلم اس سوئے ہوئے شہر کی ہے اپنی زباں بھی ہر لہر کے سینے سے لپٹتا ہے مرا دل منجدھار کے اس پار ہو ساحل کا ...

    مزید پڑھیے

تمام

11 نظم (Nazm)

    نصیحت

    دل تیرا اک آئینہ ہے آئینے سے ڈرنا اپنے جیسی صورت دیکھ کے یوں ہی نہ اس پہ مرنا صورت تو سپنا ہے مورکھ ایک جھلک دکھلائے دکھ سکھ اک لمحے کی چھایا آئے بھی اور جائے تو کیوں اک لمحے کی خاطر اپنا مان گنوائے دل تیرا اک آئینہ ہے آئینے سے ڈرنا اپنے آپ نہ مرنا

    مزید پڑھیے

    چلو ہوا کے ساتھ چلیں

    چلو ہوا کے ساتھ چلیں اور دیکھیں رخ ان لوگوں کا جو ہم سے روٹھ کے بیٹھے ہیں آؤ ان کی بات سنیں اور سن لیں شاید اپنی بات رکھ کر ان کے ہاتھ پہ ہاتھ کبھی تو دل کی بات سنیں اور رہیں ہم ان کے پاس شاید وہ بھی ہوں اداس چلو ہوا کے ساتھ چلیں

    مزید پڑھیے

    خوشبو کی خوشیاں

    درختوں سے پتے تو ہر سال گرتے ہیں مٹی میں ملنے کی خواہش لیے مگر ان کو گن گن کے رکھتا ہے کون سفر کی تھکن سے سراسیمہ پتا جو گرتا ہے لمحے کی دیوار کرکے عبور بہت دور سے آ کے لیتا ہے مٹی کی خوشبو کی خوشیاں مگر زرد رنگوں کے زیور سے آراستہ یہ خزاں کی دلہن جس کی قسمت کے تارے شب و روز گرتے ...

    مزید پڑھیے

    چشم تمنا

    چشم تمنا جسے نیند آئی تھی صدیوں کی بیماریوں کی تھکن سے جاگ اٹھی ہے شاید بدن میں نیا دن شگوفے کی مانند ابھرا شفق زار بن کر دل کی آغوش میں آ بسا ہے نظارے میں مسحور رہنے کی خواہش جنم لے رہی ہے بسا کر اسے اپنی نظروں میں شاداب آنکھوں میں رہنے کو جی چاہتا ہے وہی رنگ و بو کی حرارت کی ہلکی ...

    مزید پڑھیے

    یہ پھولوں کی دنیا

    ذرا اپنی آنکھیں تو دینا کہ دیکھوں تمہاری نظر سے جہان تمنا جہاں لوگ کہتے ہیں نرگس نے اک پھول پھر سے جنا ہے ہزاروں برس کی سزا جھیل کر گماں اور افشاں کے رنگوں میں پھر سے بہاروں کی خوشبو سفر کر رہی ہے کہ لمحوں کی لہروں پہ ہر سو نئی آرزو پر فشاں ہے تمنا کی تنہائیاں منتظر ہیں کہ شاید وہی ...

    مزید پڑھیے

تمام