Firoza Yasmeen

فیروزہ یاسمین

فیروزہ یاسمین کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    جل گیا آشیاں رہا کیا ہے

    جل گیا آشیاں رہا کیا ہے اب تماشا سا اے صبا کیا ہے ظلم کرنے کو وہ ہوئے پیدا مجھ کو غم کھانے کے سوا کیا ہے بھول بیٹھا ہے دل ہر اک شے کو جز تصور یہاں بچا کیا ہے چھیننا چاہتی ہے یادوں کو اس میں دنیا بھلا ترا کیا ہے دل نے انجان بن کے پوچھا ہے یاسمیںؔ تیرا مدعا کیا ہے

    مزید پڑھیے

    لب پہ ہر وقت یہ گلہ کیا ہے

    لب پہ ہر وقت یہ گلہ کیا ہے ایسے جینے میں پھر مزا کیا ہے سب محبت میں ہار بیٹھے ہیں دل کے جذبات میں رکھا کیا ہے شمع امید ہیں جلائے ہوئے ہم نہیں جانتے وفا کیا ہے جس نے ہم کو دیا ہے زخم دل پوچھتے ہیں وہی ہوا کیا ہے جانتے ہو جو یاسمیںؔ کی غرض پھر نہ پوچھو کہ مدعا کیا ہے

    مزید پڑھیے

    ان کا انداز بیاں اور اثر تو دیکھو

    ان کا انداز بیاں اور اثر تو دیکھو گفتگو کا یہ سلیقہ یہ ہنر تو دیکھو زخم پر مرہم امید رکھا ہے میں نے دیکھنے والو مرا زخم جگر تو دیکھو کہہ رہی ہے مرے کانوں میں گزرتی ہوئی شام یہ مرا حوصلہ یہ عزم سفر تو دیکھو آئے تو ہیں مرے نزدیک وہ تھوڑا سا مگر ان کا بیگانہ سا انداز نظر تو ...

    مزید پڑھیے

    ان کا وعدہ وفا نہیں ہوتا

    ان کا وعدہ وفا نہیں ہوتا دل کہ پھر بھی خفا نہیں ہوتا لاکھ توڑے زمانہ جور و ستم کس کا آخر خدا نہیں ہوتا ہم سجا لیتے خواب کے تنکے آشیاں گر جلا نہیں ہوتا ہم بھی راہ وفا سے ہٹتے اگر تم کو اپنا کہا نہیں ہوتا عشق ہوتا اگر نہ دنیا میں زندگی میں مزا نہیں ہوتا

    مزید پڑھیے

10 نظم (Nazm)

    نیا سال

    ہے انداز نیم سحر نرالا آج ہنس ہنس کے غنچوں کو گدگدایا آج آنگن میں در آئی نویلی کرن پہنے اجلا سنہری پیرہن بعد ثنا گیت چڑیوں نے گایا ہو مبارک سال نیا آیا نظر سے حوادث کی بچانا خدا ہر دن خوشی کا دکھانا خدا ہر نیا سال کہتے کہتے یہ آئے چمن سدا مسکرائے گل کھلائے

    مزید پڑھیے

    دل کسی وادی میں جا کے سو گیا

    چہکتے رہے مہکتے رہے برسوں کی دیوانگی کا نتیجہ نہ کوئی صلہ کیوں انتظار بہار کرتے رہے کانٹوں کو پیار کرتے رہے یہاں تک کہ سکوت طاری ہو گیا دل کسی وادی میں جا کے سو گیا

    مزید پڑھیے

    امید

    اے امید آ مرے گلے لگ جا کون میرا ہے جگ میں تیرے سوا دوست ممکن نہیں کوئی تجھ سا تو اگر ہے تو زندگی میری تیرے دم سے ہے ہر خوشی میری تیرے دم سے ہے دیتی ہے تو تسلیاں تیرے ہونے سے کامرانیاں گل آرزو کے کھلاتی ہے تو امیدوں کے گلاب مہکاتی ہے تو ہر ایک موڑ پر کھڑی ہے تو پھیلا دیتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    فرشتہ کوئی نہ مجھے روک سکے

    تیرا چہرہ جھیل میں کھلتا ہوا کنول ہو جیسے چاند پانی میں اتر آیا ہو جیسے سکوت ندی میں چھایا ہوا ریت چاندی سی چمکتی ہوئی سرگوشیاں چاندنی میں کوئی کرتا ہوا آہستہ آہستہ لب و رخسار کو چومنے کی کوشش کرتا ہوا قانون فطرت سے جیسے اجازت لیتا ہوا جھیل کی آغوش میں جسم کو اپنے ڈبوتا ہوا پھر ...

    مزید پڑھیے

    مجھے محبت ہے

    مجھے محبت ہے حسین چہروں سے حسیں پھولوں سے لہلہاتے سبزہ زاروں سے گنگناتے آبشاروں سے مجھے محبت ہے اپنوں سے پیاروں سے غم سے غمگساروں سے انساں سے انساں کے پرستاروں سے محبت کو الزام نہ دو ہوس کا نام نہ دو محبت اک جذبہ ہے محبت کا مجھے محبت ہے زمیں سے آسماں سے چاند تاروں سے دنیا سے دنیا ...

    مزید پڑھیے

تمام