دل کسی وادی میں جا کے سو گیا

چہکتے رہے مہکتے رہے
برسوں کی دیوانگی کا
نتیجہ نہ کوئی صلہ
کیوں انتظار بہار کرتے رہے
کانٹوں کو پیار کرتے رہے
یہاں تک کہ
سکوت طاری ہو گیا
دل کسی وادی میں جا کے سو گیا