دل کسی وادی میں جا کے سو گیا فیروزہ یاسمین 07 ستمبر 2020 شیئر کریں چہکتے رہے مہکتے رہے برسوں کی دیوانگی کا نتیجہ نہ کوئی صلہ کیوں انتظار بہار کرتے رہے کانٹوں کو پیار کرتے رہے یہاں تک کہ سکوت طاری ہو گیا دل کسی وادی میں جا کے سو گیا