ان کا وعدہ وفا نہیں ہوتا

ان کا وعدہ وفا نہیں ہوتا
دل کہ پھر بھی خفا نہیں ہوتا


لاکھ توڑے زمانہ جور و ستم
کس کا آخر خدا نہیں ہوتا


ہم سجا لیتے خواب کے تنکے
آشیاں گر جلا نہیں ہوتا


ہم بھی راہ وفا سے ہٹتے اگر
تم کو اپنا کہا نہیں ہوتا


عشق ہوتا اگر نہ دنیا میں
زندگی میں مزا نہیں ہوتا