لب پہ ہر وقت یہ گلہ کیا ہے

لب پہ ہر وقت یہ گلہ کیا ہے
ایسے جینے میں پھر مزا کیا ہے


سب محبت میں ہار بیٹھے ہیں
دل کے جذبات میں رکھا کیا ہے


شمع امید ہیں جلائے ہوئے
ہم نہیں جانتے وفا کیا ہے


جس نے ہم کو دیا ہے زخم دل
پوچھتے ہیں وہی ہوا کیا ہے


جانتے ہو جو یاسمیںؔ کی غرض
پھر نہ پوچھو کہ مدعا کیا ہے