Fazl Lakhnavi

فضل لکھنوی

فضل لکھنوی کی غزل

    زیست کو قسمت سے کام دیکھیے کب تک رہے

    زیست کو قسمت سے کام دیکھیے کب تک رہے چھلکا ہوا دل کا جام دیکھیے کب تک رہے کانپتے ہونٹوں پہ ہے بات ابھی الجھی ہوئی قصۂ غم ناتمام دیکھیے کب تک رہے نبض بھی چلتی ہوئی دل بھی دھڑکتا ہوا آرزوئے صبح و شام دیکھیے کب تک رہے جذب وفا ناتمام ذوق وفا بے ثبات لب پہ محبت کا نام دیکھیے کب تک ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں تو آنسو کو سکوں تک نہیں ملتا (ردیف .. ر)

    آنکھوں میں تو آنسو کو سکوں تک نہیں ملتا دامن پہ جب آتا ہے تو ہوتا ہے رواں اور اے قوت پرواز ذرا اور سہارا سنتے ہیں ستاروں میں ہیں آباد جہاں اور گہرا ہو اگر سجدہ تو کھنچ آتے ہیں جلوے پیشانیٔ عالم پہ ابھرتا ہے نشاں اور تقسیم اگر ہوتا ہے شعلوں میں نشیمن جلتے ہوئے تنکوں سے لپٹتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    رنگ اور روپ میں سونے سے کھری ہوتی ہے

    رنگ اور روپ میں سونے سے کھری ہوتی ہے دل کی وہ رگ جو محبت سے بھری ہوتی ہے آشیانے کو پنپنے نہیں دیتی دنیا برق گر پڑتی ہے جب شاخ ہری ہوتی ہے جھینپ جاتا ہے چٹکتی ہوئی کلیوں کا شباب مست آنکھوں میں اگر نیند بھری ہوتی ہے اشک برساتی ہوئی آتی ہے گلشن میں بہار پھول کھلتے ہیں تو شبنم کی ...

    مزید پڑھیے

    قید میں رہتے ہیں جب تک بھی جیے جاتے ہیں

    قید میں رہتے ہیں جب تک بھی جیے جاتے ہیں حلقے زنجیر کے پھر توڑ دئے جاتے ہیں رونقیں چاند ستاروں کی لیے جاتے ہیں چاندنی رات کو بے نور کیے جاتے ہیں یہ تبسم نہ سہی حسن کی سوغات سہی درد کو ایک چمک اور دئے جاتے ہیں خاک ہونے پہ بھی کم ہوتا نہیں جذبۂ عشق روشنی شمع کی پروانے لیے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    شام فرقت کے ستارے تو اثر تک ٹھہرے

    شام فرقت کے ستارے تو اثر تک ٹھہرے ہاں وفادار تھے آنسو جو سحر تک ٹھہرے جلوے دیکھے تو ملک اور بشر تک ٹھہرے سجدے کرنے کے لیے شمس و قمر تک ٹھہرے داستاں رنگ پر آئی تو زمانہ بدلا ڈوبتے تارے بھی آغاز سحر تک ٹھہرے کہہ دے کھلتی ہوئی کلیوں سے کوئی گلشن میں اتنا ہلکا ہو تبسم کہ نظر تک ...

    مزید پڑھیے

    کیا عشق کے الجھے جادے ہیں منزل کا کہیں پر نام نہیں

    کیا عشق کے الجھے جادے ہیں منزل کا کہیں پر نام نہیں تقدیر ہے اور تدبیر نہیں آغاز ہے اور انجام نہیں اے اشک مچلتی چنگاری تو درد ہے خود پیغام نہیں آنکھوں میں کبھی پلکوں پہ کبھی تجھ کو بھی کہیں آرام نہیں دم بھر کی ہنسی دم بھر کی خوشی یہ بھی تو دل ناکام نہیں اس چلتی پھرتی دنیا میں سب ...

    مزید پڑھیے

    گھبرائے جتنا موت کی دل بستگی سے ہم

    گھبرائے جتنا موت کی دل بستگی سے ہم بیگانہ اتنے ہوتے گئے زندگی سے ہم کیوں کہ بدل دیں نعمت غم کو خوشی سے ہم کس طرح مانگ لائیں تبسم کسی سے ہم کچھ ایسی باتیں سیکھ گئے دوستی سے ہم کرتے نہیں اب اپنا تعارف کسی سے ہم کہہ دو شب فراق کے تاروں سے ڈوب جاؤ مانوس اب نہیں ہیں کسی روشنی سے ...

    مزید پڑھیے

    محاذ علم پہ چھایا ہوا اندھیرا ہے

    محاذ علم پہ چھایا ہوا اندھیرا ہے خرد کی راہ کو دیوانگی نے گھیرا ہے چمن کی خاک میں عبرت کی داستانیں ہیں سسک رہی ہیں بہاریں خزاں کا ڈیرا ہے چراغ دیر و حرم جل گئے مگر اب بھی جدھر نگاہ اٹھاؤ ادھر اندھیرا ہے سمندروں پہ ستاروں پہ نظم عالم پر نہ اختیار تمہارا ہے اور نہ میرا ہے ہزار ...

    مزید پڑھیے

    بیگانہ بنا دیتا ہے انداز بیاں اور

    بیگانہ بنا دیتا ہے انداز بیاں اور ہو سامنا ان کا تو بہکتی ہے زباں اور تیز آگ ہوئی جاتی ہے اے سوز نہاں اور آنسو جو ٹپکتے ہیں تو اٹھتا ہے دھواں اور اے روح نہ ہو جائے کہیں جسم گراں اور گھبرائے مسافر تو بدلتا ہے مکاں اور جب ڈوبتے تاروں سے الجھ جاتی ہیں آہیں چھا جاتا ہے محفل پہ ...

    مزید پڑھیے

    آغاز جفا یاد نہ انجام وفا یاد

    آغاز جفا یاد نہ انجام وفا یاد جب سامنے تم آئے تو کچھ بھی نہ رہا یاد اب یاد نشیمن ہے نہ بجلی کی جفا یاد نکلے تھے کچھ ایسے کہ چمن تک نہ رہا یاد جس نے مری سوئی ہوئی دنیا کو جگایا آ جاتی ہے اب بھی وہ محبت کی صدا یاد احساس سا ہوتا ہے دھڑکتے ہوئے دل کو شاید مجھے بھولی ہوئی دنیا نے کیا ...

    مزید پڑھیے