Fazl Lakhnavi

فضل لکھنوی

فضل لکھنوی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    زیست کو قسمت سے کام دیکھیے کب تک رہے

    زیست کو قسمت سے کام دیکھیے کب تک رہے چھلکا ہوا دل کا جام دیکھیے کب تک رہے کانپتے ہونٹوں پہ ہے بات ابھی الجھی ہوئی قصۂ غم ناتمام دیکھیے کب تک رہے نبض بھی چلتی ہوئی دل بھی دھڑکتا ہوا آرزوئے صبح و شام دیکھیے کب تک رہے جذب وفا ناتمام ذوق وفا بے ثبات لب پہ محبت کا نام دیکھیے کب تک ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں تو آنسو کو سکوں تک نہیں ملتا (ردیف .. ر)

    آنکھوں میں تو آنسو کو سکوں تک نہیں ملتا دامن پہ جب آتا ہے تو ہوتا ہے رواں اور اے قوت پرواز ذرا اور سہارا سنتے ہیں ستاروں میں ہیں آباد جہاں اور گہرا ہو اگر سجدہ تو کھنچ آتے ہیں جلوے پیشانیٔ عالم پہ ابھرتا ہے نشاں اور تقسیم اگر ہوتا ہے شعلوں میں نشیمن جلتے ہوئے تنکوں سے لپٹتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    رنگ اور روپ میں سونے سے کھری ہوتی ہے

    رنگ اور روپ میں سونے سے کھری ہوتی ہے دل کی وہ رگ جو محبت سے بھری ہوتی ہے آشیانے کو پنپنے نہیں دیتی دنیا برق گر پڑتی ہے جب شاخ ہری ہوتی ہے جھینپ جاتا ہے چٹکتی ہوئی کلیوں کا شباب مست آنکھوں میں اگر نیند بھری ہوتی ہے اشک برساتی ہوئی آتی ہے گلشن میں بہار پھول کھلتے ہیں تو شبنم کی ...

    مزید پڑھیے

    قید میں رہتے ہیں جب تک بھی جیے جاتے ہیں

    قید میں رہتے ہیں جب تک بھی جیے جاتے ہیں حلقے زنجیر کے پھر توڑ دئے جاتے ہیں رونقیں چاند ستاروں کی لیے جاتے ہیں چاندنی رات کو بے نور کیے جاتے ہیں یہ تبسم نہ سہی حسن کی سوغات سہی درد کو ایک چمک اور دئے جاتے ہیں خاک ہونے پہ بھی کم ہوتا نہیں جذبۂ عشق روشنی شمع کی پروانے لیے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    شام فرقت کے ستارے تو اثر تک ٹھہرے

    شام فرقت کے ستارے تو اثر تک ٹھہرے ہاں وفادار تھے آنسو جو سحر تک ٹھہرے جلوے دیکھے تو ملک اور بشر تک ٹھہرے سجدے کرنے کے لیے شمس و قمر تک ٹھہرے داستاں رنگ پر آئی تو زمانہ بدلا ڈوبتے تارے بھی آغاز سحر تک ٹھہرے کہہ دے کھلتی ہوئی کلیوں سے کوئی گلشن میں اتنا ہلکا ہو تبسم کہ نظر تک ...

    مزید پڑھیے

تمام