آنکھوں میں تو آنسو کو سکوں تک نہیں ملتا (ردیف .. ر)

آنکھوں میں تو آنسو کو سکوں تک نہیں ملتا
دامن پہ جب آتا ہے تو ہوتا ہے رواں اور


اے قوت پرواز ذرا اور سہارا
سنتے ہیں ستاروں میں ہیں آباد جہاں اور


گہرا ہو اگر سجدہ تو کھنچ آتے ہیں جلوے
پیشانیٔ عالم پہ ابھرتا ہے نشاں اور


تقسیم اگر ہوتا ہے شعلوں میں نشیمن
جلتے ہوئے تنکوں سے لپٹتا ہے دھواں اور


ہو رنگ پہ محفل تو بدلتی ہیں فضائیں
اے فضلؔ سنور جاتا ہے انداز بیاں اور