Farzana Naz

فرزانہ ناز

فرزانہ ناز کی غزل

    چلی ہے یہ کیسی ہوا خوب صورت

    چلی ہے یہ کیسی ہوا خوب صورت کہ دل کا یہ موسم ہوا خوب صورت یہ دنیا بنائی ہے کیا خوب صورت کہ خود ہوگا کتنا خدا خوب صورت گھڑی دو گھڑی ہی جلا ہے دیا ہاں لیکن جلا ہے دیا خوب صورت کہانی محبت کی کچھ بھی نہیں بناتی ہے اس کو وفا خوب صورت کس کی طرف یہ نظر اٹھ گئی یہ کس کا ہے چہرہ نیا خوب ...

    مزید پڑھیے

    ہم بیٹھے ہیں آس لگائے

    ہم بیٹھے ہیں آس لگائے اس کی مرضی آئے نہ آئے کیسا خواب اور نیند کہاں کی مدت ہو گئی آنکھ لگائے میرا پتا نہ دینا اس کو وہ جب مجھ کو ڈھونڈنے آئے اس کا برف سا چرنے من میں اک انجانی آگ لگائے جس رستے بھی جائیں محبت راہ میں بیٹھی گھات لگائے کون بھلا آزمائے کسی کو کون بھلا اب دیا ...

    مزید پڑھیے