کب سے ضد پہ اڑا ہوا ہے

کب سے ضد پہ اڑا ہوا ہے
ایسے بھی کوئی بڑا ہوا ہے


مجھ سے اونچا ہونے کو وہ
پنجوں کے بل کھڑا ہوا ہے