ہم بیٹھے ہیں آس لگائے
ہم بیٹھے ہیں آس لگائے
اس کی مرضی آئے نہ آئے
کیسا خواب اور نیند کہاں کی
مدت ہو گئی آنکھ لگائے
میرا پتا نہ دینا اس کو
وہ جب مجھ کو ڈھونڈنے آئے
اس کا برف سا چرنے من میں
اک انجانی آگ لگائے
جس رستے بھی جائیں محبت
راہ میں بیٹھی گھات لگائے
کون بھلا آزمائے کسی کو
کون بھلا اب دیا بجھائے
خوشیاں پل دو پل کی ساتھی
غم ہی ہمیشہ ساتھ نبھائے
اب تو آ جا دیر ہوئی ہے
دیکھ ذرا تو شام کے سائے