فرخندہ رضوی کی غزل

    زہراب رگ جاں میں اتارا ہی بہت تھا

    زہراب رگ جاں میں اتارا ہی بہت تھا بستی نے تری مجھ کو رلایا ہی بہت تھا ویران ہوئے آہ کے اثرات سے مسکن لوگوں نے مجھے مل کے ستایا ہی بہت تھا ہونا تھا کسی روز ہمیں یوں بھی تو پسپا پلکوں پہ تجھے ہم نے بٹھایا ہی بہت تھا اک روز تو ملنا تھا جفا کش کو صلہ بھی پیغام وفا ہم نے سنایا ہی بہت ...

    مزید پڑھیے

    نہ راس آیا محبت کا ی خمار مجھے

    نہ راس آیا محبت کا ی خمار مجھے میں بیقرار ہوں پل بھر نہیں قرار مجھے پکارتا تھا مجھے پیار سے جو بوئے گلاب اسی نے کانٹوں کا پہنا دیا ہے ہار مجھے جو میرے پیار کو ٹھکرا کے ہو گیا انجان کیوں اپنی یاد دلاتا ہے بار بار مجھے دلا رہا ہے محبت کا پھر یقیں مجھ کو چلا گیا جو محبت میں کر کے ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر کی دوستی کا ہاں بھرم رکھا نہ تھا

    عمر بھر کی دوستی کا ہاں بھرم رکھا نہ تھا بعد مدت کے کھلا مجھ پہ کہ وہ میرا نہ تھا یوں جلائے زندگی بھر میں نے یادوں کے چراغ سامنے جن کے چراغ دیگراں جلتا نہ تھا کل میں اس کی گفتگو سنتی رہی سنتی رہی اس محبت سے وہ پہلے تو کبھی بولا نہ تھا کچھ تو اندازہ تھا مجھ کو اس کی آنکھوں کا ...

    مزید پڑھیے

    دل کا عالم بھی ہوا ہے عالم ہو کی طرح

    دل کا عالم بھی ہوا ہے عالم ہو کی طرح آنکھ میں تو ہر گھڑی رہتا ہے آنسو کی طرح دل کے موسم میں کبھی تبدیلیاں آتی نہیں لگتی ہے باد صبا بھی کنکنی لو کی طرح اک تصور سے ترے مہکا ہے میرا انگ انگ تو مرے احساس میں بستا ہے خوشبو کی طرح سخت کالی رات میں امید کا ننھا دیا ہے فروزاں دل میں اک ...

    مزید پڑھیے

    کروں تجھ سے بے وفائی یہ کبھی روا نہیں تھا

    کروں تجھ سے بے وفائی یہ کبھی روا نہیں تھا اسے بے وفا نہ کہنا کہ وہ بے وفا نہیں تھا یہ کسی کی سازشیں تھیں یا تھی مرضیٔ زمانہ مرا تجھ سے دور ہونا مرا فیصلہ نہیں تھا کہیں دور آ گئی تھی میں حدود زندگی سے مرے پاس واپسی کا کوئی راستہ نہیں تھا مرے حالت زبوں سے تھا ہر ایک شخص واقف میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    کم ہی ہوتے ہیں مقدر کے سکندر چہرے

    کم ہی ہوتے ہیں مقدر کے سکندر چہرے کتنے مرجھائے ہیں ان چہروں کے اندر چہرے اہل کشتی کو تو ساحل کے ہی خواب آتے ہیں تکتا رہتا ہے سفینوں کے سمندر چہرے قہر کیا ٹوٹ پڑا رات کو اس بستی پر جلے جھلسے جو نظر آتے ہیں گھر گھر چہرے دل میں اک جلتا ہوا تیر اتر جاتا ہے جب گھڑی بھر میں بدل جاتے ...

    مزید پڑھیے

    جسم کی دیوار کے باہر نہ دیکھ

    جسم کی دیوار کے باہر نہ دیکھ دوسروں کی آنکھ سے منظر نہ دیکھ دشمنوں کی خامیوں پر رکھ نظر دوستوں کے ہاتھ میں خنجر نہ دیکھ دہر میں رکھ ہر نفس سے خود غرض گھر کے ہوتے اور کوئی گھر نہ دیکھ یوں بھی ہے تجھ کو بکھرنا ایک دن ذات کے آئینے سے باہر نہ دیکھ بے قراری ہی مقدر ہے ترا ناز و انداز ...

    مزید پڑھیے

    کروں تجھ سے بے وفائی یہ کبھی روا نہیں تھا

    کروں تجھ سے بے وفائی یہ کبھی روا نہیں تھا اسے بے وفا نہ کہنا کہ وہ بے وفا نہیں تھا یہ کسی کی سازشیں تھیں یا تھی مرضیٔ زمانہ مرا تجھ سے دور ہونا مرا فیصلہ نہیں تھا کہیں دور آ گئی تھی میں حدود زندگی سے مرے پاس واپسی کا کوئی راستہ نہیں تھا مری حالت زبوں سے تھا ہر ایک شخص واقف میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    کم ہی ہوتے ہیں مقدر کے سکندر چہرے

    کم ہی ہوتے ہیں مقدر کے سکندر چہرے کتنے مرجھائے ہیں ان چہروں کے اندر چہرے اہل کشتی کو تو ساحل کے ہی خواب آتے ہیں تکتا رہتا ہے سفینوں کے سمندر چہرے قہر کیا ٹوٹ پڑا رات کو اس بستی پر ایسے جھلسے جو نظر آتے ہیں گھر گھر چہرے بغض و نفرت کے ہدف ہیں یہ سیاست کے قتیل بھوکے ننگے ہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    غم گساری کا ہے عالم دور تک

    غم گساری کا ہے عالم دور تک گھاس پر پھیلی ہے شبنم دور تک ایک ہی جیسی فضا ہے چار سو ایک ہی جیسا ہے موسم دور تک زخم اپنے دیکھ کر ظاہر ہوا بانٹتا ہے کوئی مرہم دور تک چھیڑتی ہے بے خودی کے سلسلے شب کے سناٹوں میں سرگم دور تک اپنے مستقبل سے ہوتے با خبر دیکھ پاتے کاش جو ہم دور تک ساحل و ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2