نہ راس آیا محبت کا ی خمار مجھے
نہ راس آیا محبت کا ی خمار مجھے
میں بیقرار ہوں پل بھر نہیں قرار مجھے
پکارتا تھا مجھے پیار سے جو بوئے گلاب
اسی نے کانٹوں کا پہنا دیا ہے ہار مجھے
جو میرے پیار کو ٹھکرا کے ہو گیا انجان
کیوں اپنی یاد دلاتا ہے بار بار مجھے
دلا رہا ہے محبت کا پھر یقیں مجھ کو
چلا گیا جو محبت میں کر کے خار مجھے
نہ کر سکوں گی میں خندہؔ اب اعتبار اس کا
پتہ ہے کیا ہے محبت کا کاروبار مجھے