فرخندہ رضوی کی نظم

    آج پھر سے موسم بدلا ہے

    آج پھر سے وہ یاد آیا ہے ان لمحوں کا لمس ہاتھوں میں باقی ہے خزاں سرد موسم کی ردا اوڑھے بھٹکنے لگی ہے پھر سے یاد ہے وہ سب مجھ کو اب بھی اسی طرح ملتے جلتے موسم میں سمندر کنارے لہریں جب اچھلتی کودتی پیروں پہ دم توڑتی تھیں میرے ذہن کے اک اک گوشے میں یادیں ابھی بھی رقص کرتی ہیں بے خودی ...

    مزید پڑھیے