جسم کی دیوار کے باہر نہ دیکھ

جسم کی دیوار کے باہر نہ دیکھ
دوسروں کی آنکھ سے منظر نہ دیکھ


دشمنوں کی خامیوں پر رکھ نظر
دوستوں کے ہاتھ میں خنجر نہ دیکھ


دہر میں رکھ ہر نفس سے خود غرض
گھر کے ہوتے اور کوئی گھر نہ دیکھ


یوں بھی ہے تجھ کو بکھرنا ایک دن
ذات کے آئینے سے باہر نہ دیکھ


بے قراری ہی مقدر ہے ترا
ناز و انداز دل مضطر نہ دیکھ


ہو چکی خندہؔ ہر اک سوزش تمام
بے سبب اب راکھ کے اندر نہ دیکھ