فرخندہ رضوی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    زہراب رگ جاں میں اتارا ہی بہت تھا

    زہراب رگ جاں میں اتارا ہی بہت تھا بستی نے تری مجھ کو رلایا ہی بہت تھا ویران ہوئے آہ کے اثرات سے مسکن لوگوں نے مجھے مل کے ستایا ہی بہت تھا ہونا تھا کسی روز ہمیں یوں بھی تو پسپا پلکوں پہ تجھے ہم نے بٹھایا ہی بہت تھا اک روز تو ملنا تھا جفا کش کو صلہ بھی پیغام وفا ہم نے سنایا ہی بہت ...

    مزید پڑھیے

    نہ راس آیا محبت کا ی خمار مجھے

    نہ راس آیا محبت کا ی خمار مجھے میں بیقرار ہوں پل بھر نہیں قرار مجھے پکارتا تھا مجھے پیار سے جو بوئے گلاب اسی نے کانٹوں کا پہنا دیا ہے ہار مجھے جو میرے پیار کو ٹھکرا کے ہو گیا انجان کیوں اپنی یاد دلاتا ہے بار بار مجھے دلا رہا ہے محبت کا پھر یقیں مجھ کو چلا گیا جو محبت میں کر کے ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر کی دوستی کا ہاں بھرم رکھا نہ تھا

    عمر بھر کی دوستی کا ہاں بھرم رکھا نہ تھا بعد مدت کے کھلا مجھ پہ کہ وہ میرا نہ تھا یوں جلائے زندگی بھر میں نے یادوں کے چراغ سامنے جن کے چراغ دیگراں جلتا نہ تھا کل میں اس کی گفتگو سنتی رہی سنتی رہی اس محبت سے وہ پہلے تو کبھی بولا نہ تھا کچھ تو اندازہ تھا مجھ کو اس کی آنکھوں کا ...

    مزید پڑھیے

    دل کا عالم بھی ہوا ہے عالم ہو کی طرح

    دل کا عالم بھی ہوا ہے عالم ہو کی طرح آنکھ میں تو ہر گھڑی رہتا ہے آنسو کی طرح دل کے موسم میں کبھی تبدیلیاں آتی نہیں لگتی ہے باد صبا بھی کنکنی لو کی طرح اک تصور سے ترے مہکا ہے میرا انگ انگ تو مرے احساس میں بستا ہے خوشبو کی طرح سخت کالی رات میں امید کا ننھا دیا ہے فروزاں دل میں اک ...

    مزید پڑھیے

    کروں تجھ سے بے وفائی یہ کبھی روا نہیں تھا

    کروں تجھ سے بے وفائی یہ کبھی روا نہیں تھا اسے بے وفا نہ کہنا کہ وہ بے وفا نہیں تھا یہ کسی کی سازشیں تھیں یا تھی مرضیٔ زمانہ مرا تجھ سے دور ہونا مرا فیصلہ نہیں تھا کہیں دور آ گئی تھی میں حدود زندگی سے مرے پاس واپسی کا کوئی راستہ نہیں تھا مرے حالت زبوں سے تھا ہر ایک شخص واقف میں یہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    آج پھر سے موسم بدلا ہے

    آج پھر سے وہ یاد آیا ہے ان لمحوں کا لمس ہاتھوں میں باقی ہے خزاں سرد موسم کی ردا اوڑھے بھٹکنے لگی ہے پھر سے یاد ہے وہ سب مجھ کو اب بھی اسی طرح ملتے جلتے موسم میں سمندر کنارے لہریں جب اچھلتی کودتی پیروں پہ دم توڑتی تھیں میرے ذہن کے اک اک گوشے میں یادیں ابھی بھی رقص کرتی ہیں بے خودی ...

    مزید پڑھیے