Faragh Rohvi

فراغ روہوی

فراغ روہوی کی نظم

    گڑیا کی شادی

    سنڈے کے دن ہم سب کھیلیں لطف ذرا چھٹی کا لے لیں ڈولی لاؤ گھوڑا لاؤ گڈا لاؤ گڑیا لاؤ ان دونوں کی کر دیں شادی آ جائیں باراتی ہادی کچھ دعوت نامے چھپوا لو کچھ مہمانوں کو بلوا لو گڈے کا صحرا لے آؤ گڑئیے کا گجرا لے آؤ گڈے کا صافہ بھی لانا گڑئیے کا لہنگا بھی لانا ہلدی پیسے گی نذرانہ مہندی ...

    مزید پڑھیے

    کاش کہ سارے انساں بھی

    کیسے کیسے اونچے پیڑ ہرے بھرے پھل لادے پیڑ ثمر نہیں جس پر وہ بھی سب کو سایہ بانٹے پیڑ کاش کہ سارے انساں بھی پیڑوں جیسے ہو جاتے

    مزید پڑھیے

    میری دادی

    پیاری پیاری میری دادی مجھ کو کہتی ہے شہزادی میرے سو نخرے سہتی ہے میری فکر اسے رہتی ہے جو بھی مانگو سو دیتی ہے ایک نہیں وہ دو دیتی ہے مجھے منا کر خوش ہوتی ہے ورنہ غصے میں روتی ہے مجھے کوئی جو مارے چٹ سے ڈانٹ اسے دیتی ہے جھٹ سے مجھ سے دور نہیں رہ سکتی وہ یہ بات نہیں سہہ سکتی کرم ...

    مزید پڑھیے

    معصوم بچہ

    اک پیارا معصوم سا بچہ من کا سچا عقل کا کچا وہ فرماں بردار بہت تھا نیک اور خوش گفتار بہت تھا آنکھوں میں اک خواب سجائے اس نے کچھ پیسے تھے بچائے اپنی دھن میں کھوئے کھوئے سارے پیسے کھیت میں بوئے ماجرا جب یہ باپ نے دیکھا اپنے بیٹے سے یہ پوچھا کھیت میں کیوں پیسوں کو چھپایا بیٹے نے پھر ...

    مزید پڑھیے

    صورت سے کیا لینا

    بھولی بھالی ہے کوئل بڑی نرالی ہے کوئل صورت سے کیا لینا جی مانا کالی ہے کوئل اس کے تو بس سنیے گیت سب کا دل لیتی ہے جیت

    مزید پڑھیے

    اے زمین وطن

    اے وطن اے وطن اے زمین وطن ہم ہیں تارے ترے تو ہمارا گگن تیری شہرت زمانے میں صدیوں سے ہے تو وفا کے فسانے میں صدیوں سے ہے تو ہمیشہ رہے یوں ہی رشک زمن اے وطن اے وطن اے زمین وطن ہم ہیں تارے ترے تو ہمارا گگن قابل رشک ہے تیرا نام و نمود اے وطن در حقیقت ہے تیرا وجود شان گنگ و جمن فخر کوہ و ...

    مزید پڑھیے

    اردو

    اردو زباں ہماری ہے جان و دل سے پیاری یہ مادری زباں ہے رگ رگ میں جو رواں ہے جب سے زبان کھولی اردو ہے اپنی بولی بچپن کی ہے یہ ساتھی کی اس نے ذہن سازی شیریں زباں ہے اردو چرچا ہے اس کا ہر سو اردو میں نغمگی ہے کیا اس میں دل کشی ہے اردو جو کوئی بولے کانوں میں رس یہ گھولے اردو میں پڑھنا ...

    مزید پڑھیے

    ہولی

    کیا خوب آئی ہولی مستوں کی نکلی ٹولی کیا خوش گوار دن ہے اک پر بہار دن ہے اڑتا گلال دیکھو چہرے ہیں لال دیکھو پچکاریوں کے دھارے خوش رنگ ہیں نظارے جذبوں کی وہ خوشی ہے رنگوں میں جو چھپی ہے رنگوں سے تر بدن ہے رنگین پیرہن ہے سب ناچ گا رہے ہیں اودھم مچا رہے ہیں گلیوں میں گھومتے ہیں مستی ...

    مزید پڑھیے

    اب انساں مجبور نہیں

    ایسے بھی دن آئیں گے چاند نگر میں جائیں گے چھٹی کے دن میں ہم سب پکنک وہاں منائیں گے وہ دن ہرگز دور نہیں اب انساں مجبور نہیں

    مزید پڑھیے

    اسکول ٹیچر

    اسکول کے ہمارے استاد پیارے پیارے ہم کو پڑھا رہے ہیں انساں بنا رہے ہیں کیا کیا نہیں سکھایا یوں حوصلہ بڑھایا بات ان سنی بتائی دنیا نئی دکھائی کی دور ہر برائی تہذیب بھی سکھائی کرنا نہیں لڑائی ہوتی ہے جگ ہنسائی ہوتے ہیں باپ سایہ ان سے یہ درس پایا تعلیم کا اثر ہے اونچا ہمارا سر ہے ان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4