کاش کہ سارے انساں بھی

کیسے کیسے اونچے پیڑ
ہرے بھرے پھل لادے پیڑ
ثمر نہیں جس پر وہ بھی
سب کو سایہ بانٹے پیڑ
کاش کہ سارے انساں بھی
پیڑوں جیسے ہو جاتے