کاش کہ سارے انساں بھی فراغ روہوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں کیسے کیسے اونچے پیڑ ہرے بھرے پھل لادے پیڑ ثمر نہیں جس پر وہ بھی سب کو سایہ بانٹے پیڑ کاش کہ سارے انساں بھی پیڑوں جیسے ہو جاتے