گریز
مرے ہاتھوں میں سورج کی سواری کے سواگت کے لئے گجرے نہیں ہوتے سروں پر حکمراں مہر درخشاں اک قصیدہ میرے لب سے سن نہیں پایا جب ایسا ہے تو کیوں ندیا میں گرتے زرد لمحے کی دعا چاہوں میں اپنی رات کو کیوں چاند کی جھولی میں پھیلا دوں کہ رات آتی نظر آتی ہے جاتی کا پتا تک بھی نہیں چلتا سو حیرت ...