ہوا سے بات کرو
ہوا سے بات کرو کہو کہ اس کی لگائی ہوئی گرہ نہ کھلی وہ دھول تھم نہ سکی دل کے رخ جو اڑتی تھی وہ گرد اٹھی نہیں جو آئنوں پہ بیٹھی تھی صبا سے بات کرو صبا سے بات کرو کیا سوال تھا اس کا وصال جس کا تعین نہ تھا جدائی سے کسے پکار گیا صدا سے بات کرو یہی کہ جن کو سر دشت و بر پکارا گیا وہ سر ...