بحران

جدائی اور کیا ہے میں جسے سہتا نہیں رہتا
یہ تم سے روز کا ملنا
جدا ہونے سے پہلے دیر تک
اک بات سے اک بات تک
لفظوں کا لڑھکانا
نئے موسم کی باتیں
عالمانہ گفتگوئیں ان مناظر کی
سیاست جن کا چہرہ کل دکھائے گی
ملاقاتیں ہیں اور ایسی ملاقاتیں
کہ باہم روز کا ملنا نہ ملنا
کوئی بھی ارزش نہیں رکھتا
یہ کیسا وصل ہے
جس میں
حدیں مٹتی نہیں
باتوں سے باتوں کا ملانا
میں سے تو تک کا سفر بھی بن نہیں پاتا
یہ کیسے رابطے ہیں
کرسیوں سے کرسیاں ملتی ہیں
لیکن درمیانی فاصلے مٹتے نہیں