Ehsan Akbar

احسان اکبر

احسان اکبر کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    کلاہ کج بدل جاتی ہے یا افسر بدلتا ہے

    کلاہ کج بدل جاتی ہے یا افسر بدلتا ہے ابھی کھلتا نہیں کیا وقت کا تیور بدلتا ہے یہ دیکھا ہے کہ محور استوا اوپر بدلتا ہے فلک صدیوں پرانی نیلگوں چادر بدلتا ہے دلوں میں سوز غم والے دھوئیں بھی آرزوئیں بھی عجم والا مسلماں ہر صدی میں گھر بدلتا ہے نشاں کردہ گھروں کو چھوڑ بھاگے گھر جو ...

    مزید پڑھیے

    خبر نہیں کہ کوئی کس کے انتخاب میں ہے

    خبر نہیں کہ کوئی کس کے انتخاب میں ہے مگر جو شخص کل ابھرے گا میرے خواب میں ہے جہان والوں کے لاکھوں ادھر ادھر کے جواب حیات کا تو سوال آدمی کے باب میں ہے ہمیں نہ گھیرتی شاید یہ چار دیواری مگر یہ خاک جو اس عالم خراب میں ہے خود اپنے پر جو گئے ہیں وہ طفل کون سے ہیں وہ نسل کیسی ہے جس کا ...

    مزید پڑھیے

    پھر مجھے کون و مکاں دشت و بیاباں سے لگے

    پھر مجھے کون و مکاں دشت و بیاباں سے لگے روبرو کون تھا جو آئینے حیراں سے لگے کچھ تھی کم حوصلگی اپنی تھی کچھ بے صبری کچھ مجھے عشق کے ہنگامے بھی آساں سے لگے وقت کٹتا رہا تھا عہد حضوری کی فراق زخم لگتے رہے چاہے کسی عنواں سے لگے زیست ہم ہار کے بھی ہاتھ ملائیں تجھ سے اپنے یہ حوصلے ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ آئنہ کیوں کر دیکھے

    آئنہ آئنہ کیوں کر دیکھے اپنے ہی داغ نظر بھر دیکھے تم نے جلوے کو بھی چھونا چاہا ہم نے خوشبو میں بھی پیکر دیکھے آپ انساں ہوا صورت کا اسیر شیشہ ٹوٹے تو سکندر دیکھے ہم نے آواز لگائی سر طور روپ جب شوق سے کمتر دیکھے جلوۂ طور بجا تھا لیکن آنکھ مشتاق تھی پیکر دیکھے درد کو خوف بکھر ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے اپنی خبر ہم وصول کیا کرتے

    کسی سے اپنی خبر ہم وصول کیا کرتے خود آئینوں کا بھی احساں قبول کیا کرتے وہ کھیت کھیت رہیں جن کی خار دار صفیں انہی میں پھول تھے دو چار پھول کیا کرتے تمام جانوں کے دشمن تمام ہاتھ ہوئے یہ امتیں تھیں اب ان کے رسول کیا کرتے یہ کوئی عمر تھی تیری محبتوں والی سروں کی راکھ میں شامل یہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

13 نظم (Nazm)

    گریز

    مرے ہاتھوں میں سورج کی سواری کے سواگت کے لئے گجرے نہیں ہوتے سروں پر حکمراں مہر درخشاں اک قصیدہ میرے لب سے سن نہیں پایا جب ایسا ہے تو کیوں ندیا میں گرتے زرد لمحے کی دعا چاہوں میں اپنی رات کو کیوں چاند کی جھولی میں پھیلا دوں کہ رات آتی نظر آتی ہے جاتی کا پتا تک بھی نہیں چلتا سو حیرت ...

    مزید پڑھیے

    جہان خواب

    یہ رنگ و نکہت میں بہتی دنیا یہ حسن صورت یہ جلوہ گاہیں یہ بجلیوں سی لپک ادا کی یہ بدلیوں سی گداز بانہیں یہ نقش سے پھوٹتے کرشمے یہ نکہت و نور کی پناہیں اک آرزو کے ہزار پیکر اک التجا لاکھ بارگاہیں حیات کے سرفرازی چشمے نشہ پلاتی ہوئی نگاہیں جمال کا دل نشیں تصور خیال کی دل پذیر ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ ہی درد پہچانتی ہے

    آنکھ ہی درد پہچانتی ہے میں اس روٹ پر پہیلی گاڑی کا مہماں تھا بے طرح گھومتی گیند پر اب نفس جتنے انفاس کا اور مہمان ہے ان کی گنتی مری داستاں میں نہیں خاک کی ناف سے خاک کے بطن تک چند ساعات کی روشنی پوشیشیں بتیاں تازہ ماڈل کلب تازہ رخ گاڑی اور بان اور گل چہرہ انٹرپریٹر یہی چار آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    محور

    قدم مٹی پہ رکھتی ہو کہ عرش اوپر ٹھہرتے ہیں کہ جب تم پاؤں دھرتی ہو تو دھرتی کے جگر کی دھڑکنیں بھی آزماتی ہو بہاروں میں بکھرتیں تو تمہیں بس ڈھونڈتے پھرتے مگر تم رنگ و بو کو اپنا پس منظر بناتی ہو خوش دلی کے قہقہے کی نقرئی گھنٹی کے نغموں کی کھنک کے ساتھ سارے منظروں پر پھیل جاتی ہو وہ ...

    مزید پڑھیے

    آخری لیکچر

    یہ تم سب کہ جن کے سروں میں جوانی کا خوں لہلہاتا ہے مجھ سے رسید اپنی محنت کی بھی لیتے جاؤ محبت کے بارے میں جو بھی کسی نے بتایا ہے پوری حقیقت نہیں کیونکہ چاہت روایت نہیں تجربہ ہے حقیقت میں ہر آدمی محترم ہے وہ خود اس کی جب تک نہ تردید کر دے یہ پہلے بھی میں نے کہا تھا تمہارے لبوں سے جو ...

    مزید پڑھیے

تمام