Daur Afridi

دور آفریدی

رومانی شاعروں میں شامل، ’رومانیات‘ کے نام سے اردو کی رومانی شاعری کا ایک انتخاب بھی شائع

One of the romantic poets; also published a collection of romantic poems called Roomaniyaat

دور آفریدی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    ترے نگاہ کرم جب بکھر گئی ہوگی

    ترے نگاہ کرم جب بکھر گئی ہوگی کسی غریب کی دنیا سنور گئی ہوگی تجھی کو ڈھونڈھتی پھرتی ہیں در بدر آنکھیں ازل کے روز تجھی پر نظر گئی ہوگی سکوت ساز دوعالم سنائی دیتا ہے ترے فراق میں دنیا ٹھہر گئی ہوگی سحر کے چاہنے والے کا کیا ہوا ہوگا بہ نام تیرہ شبی جب سحر گئی ہوگی وہ اک خبر کہ جو ...

    مزید پڑھیے

    میں نے چاہت کے گیت گائے تھے

    میں نے چاہت کے گیت گائے تھے سننے والے مگر پرائے تھے عمر بھر کو خوشی کا روگ لگا ایک دو دن کو مسکرائے تھے راحتیں ہی نہ کر سکے حاصل راحتوں کے محل بنائے تھے میرے خوابوں کی روشنی میں کبھی ان لبوں پر لبوں کے سائے تھے کس نے کھینچیں جفا کی تلواریں کس نے ارماں کے خوں بہائے تھے بہہ رہی ...

    مزید پڑھیے

    میری تباہیوں پہ کوئی مسکرا دیا

    میری تباہیوں پہ کوئی مسکرا دیا گویا کسی نے کچھ تو مجھے آسرا دیا سارے جہاں پہ مجھ کو نہیں دسترس مگر سارے جہاں کو کس نے مرا دل بنا دیا اے جان جاں کہ یاد تری آ کے رہ گئی جیسے کسی نے نغمہ کہیں گنگنا دیا لہروں کی لے پہ گیت ترا گاؤں آ بھی جا آنکھوں نے تیری یاد میں دریا بہا دیا پہلی ...

    مزید پڑھیے

    وہ تیرے غم کو پہچانے نہیں ہیں

    وہ تیرے غم کو پہچانے نہیں ہیں ابھی اپنوں میں بیگانے نہیں ہیں ہزاروں محفلیں ایسی ہیں جن میں ہمارے غم کے افسانے نہیں ہیں جو بھر جائیں وہ پیمانے ہی سمجھو جو خالی ہیں وہ پیمانے نہیں ہیں ترے کوچے کی رونق ہے ہمیں سے ترے کوچے میں دیوانے نہیں ہیں ذرا بن ٹھن تو لے اے زندگانی برائے حسن ...

    مزید پڑھیے

    جہاں ان کو ان کے اشاروں کو دیکھا

    جہاں ان کو ان کے اشاروں کو دیکھا وہیں دل کی سازش کے ماروں کو دیکھا میں کچھ بے تکی باتیں باتیں سنا دوں تڑپتے ہوئے آبشاروں کو دیکھا ستارے بھی سونے لگے وہ نہ آئے خلاف تمنا سہاروں کو دیکھا بھنور کے فسانے سناتا رہا ہوں نہ ساحل کو دیکھا نہ دھاروں کو دیکھا جہاں خود کو دیکھا خزاں ہی ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    بے چینی

    خیال و خواب و عقائد کی سحر کاری تک گھٹے گھٹے سے شب و روز تھے بجھی سی فضا نہ جاننے سے چلی بات جاننے کی طرف سکوت موت ہے لیکن سکوت ختم ہوا جنوں سرشت سے جذبے عمل کی راہوں میں لباس اوڑھے ہوئے عزم کا نکلتے ہیں خرد کے دیس میں تنظیم زندگی لے کر بہت ہی کم ہیں جو ایسے سنور کے چلتے ہیں حیات ...

    مزید پڑھیے

    نقش فریادی

    وائے ناداریاں ہائے مجبوریاں رسم و آداب کے بس میں ہے زندگی غیر کی ہو کے پردیس جاتی ہو تم حسرت و یاس و حرماں میں ڈوبی ہوئی جیسے شاداب سی جھیل میں اک کنول چڑھتے سورج کی تیزی سے کملائے ہے یا بہ عہد بہاراں کسی اک سبب جیسے پھولوں سے رنگت اتر جائے ہے ہر سہیلی تبسم بہ لب ہے مگر تم ہی ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں خیالوں کی اپسرا

    سخن فریب کوئی مہرباں کی طرح دیار حسن ہے دنیا کی داستاں کی طرح یہ مسکراتی ہوئی صبح و شام و شب کی دلہن دل و نظر کے لیے سود بے زیاں کی طرح یہ امتزاج زر شرق و غرب کا کلچر نگاہ حسن لیے عشق عاشقاں کی طرح حریر و ریشم و دیبا میں رنگ ناز و ادا سکون دل کے لیے ہیں قرار جاں کی طرح یہ رنگ رنگ کے ...

    مزید پڑھیے

    کل سے آج تک

    مگر وہ سب کچھ بھلا چکی ہے کہ جس کے ہم راہ بیتا بچپن کہ جس کے ہم راہ تھی جوانی امنگیں پروان چڑھ رہی تھیں وہ بے خبر روز و شب کی یادیں کبھی کبھی چھوٹی موٹی باتوں پہ روٹھ جانا نہ بات کرنا نہ ساتھ رہنا جو میں مناؤں تو وہ نہ مانے وہ پیار کیا تھا خدا ہی جانے مگر وہ سب کچھ بھلا چکی ہے کہ جس ...

    مزید پڑھیے

    مرحلہ

    میری ہر اک نظر نے سجدہ کیا رونق حسن و جان روئے نگار پھر بھی جنبش نہ ہو سکی تجھ کو کتنا مضبوط ہے ترا کردار کیا خبر تجھ کو پیار ہو کہ نہ ہو ہوں تری ہر خوشی کے ساتھ مگر تیری فکر و ادا سمجھ نہ سکوں بر محل جیسے بج سکے نہ گجر ذہن کی کچھ عمیق راہوں میں خود کو کھویا ہوا سا پاتا ہوں جانے کیا ...

    مزید پڑھیے