ترے نگاہ کرم جب بکھر گئی ہوگی
ترے نگاہ کرم جب بکھر گئی ہوگی
کسی غریب کی دنیا سنور گئی ہوگی
تجھی کو ڈھونڈھتی پھرتی ہیں در بدر آنکھیں
ازل کے روز تجھی پر نظر گئی ہوگی
سکوت ساز دوعالم سنائی دیتا ہے
ترے فراق میں دنیا ٹھہر گئی ہوگی
سحر کے چاہنے والے کا کیا ہوا ہوگا
بہ نام تیرہ شبی جب سحر گئی ہوگی
وہ اک خبر کہ جو رسوائیوں کا باعث تھی
ہزار رنگ میں وہ اک خبر گئی ہوگی
سحر کے نرم و خنک دودھیا اجالوں میں
ترے جمال کی رنگت بکھر گئی ہوگی
یہ شش جہت ہے ترے قاتلوں کا دیس تو پھر
ترے خلوص کی ارتھی کدھر گئی ہوگی