Daur Afridi

دور آفریدی

رومانی شاعروں میں شامل، ’رومانیات‘ کے نام سے اردو کی رومانی شاعری کا ایک انتخاب بھی شائع

One of the romantic poets; also published a collection of romantic poems called Roomaniyaat

دور آفریدی کی غزل

    ترے نگاہ کرم جب بکھر گئی ہوگی

    ترے نگاہ کرم جب بکھر گئی ہوگی کسی غریب کی دنیا سنور گئی ہوگی تجھی کو ڈھونڈھتی پھرتی ہیں در بدر آنکھیں ازل کے روز تجھی پر نظر گئی ہوگی سکوت ساز دوعالم سنائی دیتا ہے ترے فراق میں دنیا ٹھہر گئی ہوگی سحر کے چاہنے والے کا کیا ہوا ہوگا بہ نام تیرہ شبی جب سحر گئی ہوگی وہ اک خبر کہ جو ...

    مزید پڑھیے

    میں نے چاہت کے گیت گائے تھے

    میں نے چاہت کے گیت گائے تھے سننے والے مگر پرائے تھے عمر بھر کو خوشی کا روگ لگا ایک دو دن کو مسکرائے تھے راحتیں ہی نہ کر سکے حاصل راحتوں کے محل بنائے تھے میرے خوابوں کی روشنی میں کبھی ان لبوں پر لبوں کے سائے تھے کس نے کھینچیں جفا کی تلواریں کس نے ارماں کے خوں بہائے تھے بہہ رہی ...

    مزید پڑھیے

    میری تباہیوں پہ کوئی مسکرا دیا

    میری تباہیوں پہ کوئی مسکرا دیا گویا کسی نے کچھ تو مجھے آسرا دیا سارے جہاں پہ مجھ کو نہیں دسترس مگر سارے جہاں کو کس نے مرا دل بنا دیا اے جان جاں کہ یاد تری آ کے رہ گئی جیسے کسی نے نغمہ کہیں گنگنا دیا لہروں کی لے پہ گیت ترا گاؤں آ بھی جا آنکھوں نے تیری یاد میں دریا بہا دیا پہلی ...

    مزید پڑھیے

    وہ تیرے غم کو پہچانے نہیں ہیں

    وہ تیرے غم کو پہچانے نہیں ہیں ابھی اپنوں میں بیگانے نہیں ہیں ہزاروں محفلیں ایسی ہیں جن میں ہمارے غم کے افسانے نہیں ہیں جو بھر جائیں وہ پیمانے ہی سمجھو جو خالی ہیں وہ پیمانے نہیں ہیں ترے کوچے کی رونق ہے ہمیں سے ترے کوچے میں دیوانے نہیں ہیں ذرا بن ٹھن تو لے اے زندگانی برائے حسن ...

    مزید پڑھیے

    جہاں ان کو ان کے اشاروں کو دیکھا

    جہاں ان کو ان کے اشاروں کو دیکھا وہیں دل کی سازش کے ماروں کو دیکھا میں کچھ بے تکی باتیں باتیں سنا دوں تڑپتے ہوئے آبشاروں کو دیکھا ستارے بھی سونے لگے وہ نہ آئے خلاف تمنا سہاروں کو دیکھا بھنور کے فسانے سناتا رہا ہوں نہ ساحل کو دیکھا نہ دھاروں کو دیکھا جہاں خود کو دیکھا خزاں ہی ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے اس کے بانکپن کی طرح

    کون ہے اس کے بانکپن کی طرح حسن ہے حسن انجمن کی طرح میں نے مخمور اس کو دیکھا ہے رات جاگی ہوئی دلہن کی طرح جاگے جاگے ترے بدن کے خطوط کھل کھلاتے ہوئے چمن کی طرح اک مرے چاند کے نہ ہونے سے چاندنی رات ہے کفن کی طرح عشق شائستۂ جنوں نکلا تیرے ماتھے کی اک شکن کی طرح کوئی تاریخ عشق ...

    مزید پڑھیے

    ناز و غمزہ نما کلام آئے

    ناز و غمزہ نما کلام آئے تیرے نامے تھے میرے نام آئے ہم کسے ہم سفر کہیں کہ یہاں جتنے ساتھ آئے چند گام آئے جانے کیا بات ہے کہ تیرے حضور لب پہ ہر بات ناتمام آئے ہائے تجھ بن تجھے خبر ہی نہیں کتنے بے کیف صبح و شام آئے ایک تیرے خلوص دل کے سوا ہم کہیں سے نہ تشنہ کام آئے اب ٹھہرتی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کا ذکر نہ ذکر بہار کرتے رہے

    خزاں کا ذکر نہ ذکر بہار کرتے رہے تجھی کو تیری نگاہوں سے پیار کرتے رہے متاع درد کہ بڑھتی رہی نہ جانے کیوں علاج درد مرے غم گسار کرتے رہے دیار حسن کے جلوے تھے خوب تر لیکن مری نظر کے لیے انتظار کرتے رہے مجھے تو رقص مصائب بھی راس آ نہ سکے وہ بزم ہائے سرود و ستار کرتے رہے کبھی یقین ...

    مزید پڑھیے

    غم دل کو بدل جانے کی ضد ہے

    غم دل کو بدل جانے کی ضد ہے مگر خوشیوں کو ٹل جانے کی ضد ہے بگڑتی جا رہی ہے میری دنیا مگر مجھ کو سنبھل جانے کی ضد ہے ہر اک طوفاں کو پیچھے چھوڑ آؤں حوادث سے نکل جانے کی ضد ہے مری فطرت بدل جائے تو کیسے تری باتوں کو کھل جانے کی ضد ہے ترے زانو پہ میرا سر ہے لیکن مقدر کو مچل جانے کی ضد ...

    مزید پڑھیے

    تم تھے اور آلام بہت تھے

    تم تھے اور آلام بہت تھے اور وہ صبح و شام بہت تھے تجھ میں بھی کچھ بات ہے ورنہ دیوانے بدنام بہت تھے میں ہی رہا اک پیاس کا مارا میخانے میں جام بہت تھے چند ہی نظریں واں تک پہنچیں نظارے سر بام بہت تھے زانو و سر کی لاج رہی ہے پہرے تو ہر گام بہت تھے آپ مرا کیوں دم بھرتے ہیں مجھ پر ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2