Daud Ghazi

داؤد غازی

ترقی پسند نظریات سے متأثر شاعر، کم عمری میں خودکشی کی

A poet influenced by progressive thoughts, committed suicide at an early age

داؤد غازی کی نظم

    مزدور

    شاہد دہر کی تصویر بنانے والے اپنی تصویر کی جانب بھی ذرا ایک نظر اے ہر اک ذرے کی تقدیر بنانے والے اپنی تقدیر کے خاکوں کو فراموش نہ کر تیری تقدیر ہے آئینۂ تقدیر جہاں خوب معلوم ہے تیرا غم تنہا مجھ کو تجھ میں اٹھنے کے نشاں تجھ میں سنبھلنے کے نشاں تیری صورت میں نظر آتا ہے فردا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    چارہ گر

    اب کسے چارہ گر درد کہیں درد ہوتا ہے ہر اک آن سوا درد پہلے بھی تو ہوتا تھا بہت سخت اور ایسا کہ جاں کا دشمن موت آنے کے یقیں کا ہمدم زندہ رہنے کے گماں کا دشمن لیکن اس درد کی کچھ اور تھی بات درد اٹھتا بھی ہے دل میں کہ نہیں اٹھتا ہے ہونے پاتا ہی نہ تھا اس کا کسی پل احساس ہونے پاتا نہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    خلا

    چار سو اک اداس منظر ہے زیست ہے جیسے ایک ویرانہ جانے کیوں پھٹ رہا ہے آج دماغ ہو نہ جاؤں کہیں میں دیوانہ دوست کہتے ہیں سیر کر آئیں موج کر آئیں دل کو بہلائیں کوئی دلبر نہ دل نشیں کوئی کوئی گل رو نہ مہ جبیں کوئی جی مچل جائے جس سے ملنے کو ہائے اس دہر میں نہیں کوئی چاند تاروں کی روشنی ...

    مزید پڑھیے

    لوگ کہتے ہیں

    لوگ کہتے ہیں کہ یہ عالم ہے اک عالم نیا ساز نو ہاتھوں میں ہے پیدا ہے زیر و بم نیا لوگ کہتے ہیں کہ اب قسمت ہمارے ساتھ ہے لوگ کہتے ہیں کہ اب عظمت ہمارے ساتھ ہے لوگ کہتے ہیں کہ اب جدت ہمارے ساتھ ہے لوگ کہتے ہیں مگر کہنے سے کچھ ہوتا نہیں یہ جو عالم ہے نگاہوں میں نہیں عالم نیا ہاں مگر ہر ...

    مزید پڑھیے

    تہذیب کی آیت

    جب انسان نے پڑھنا سیکھا پڑھنے لگا تہذیب کی آیت مٹی آگ ہوا اور پانی دشمن سارے بن گئے یار اس کی آیت کی تفسیریں اب اتنی ہیں کہ عقل ہے دنگ لیکن اک ایسی ہے بات جس سے کہ بنتی ہے بات ان بے گنتی تفسیروں کی ہر اک انساں انساں ہے جب انسان نے پڑھنا سیکھا پڑھنے لگا تہذیب کی آیت گرنے لگیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ یقیں یہ گماں

    کنار آب سر شام آ کے بیٹھا ہوں نظر میں صبر سے بیگانہ اک سمندر ہے ابھرتا دبتا مچلتا بپھر کے بڑھتا ہوا کبھی اترتا ہوا اور اتر کے چڑھتا ہوا تماشہ سعیٔ جنوں خیز کا دکھاتا ہوا طلسم فکر سے اپنی طرف بلاتا ہوا کنار آب سر شام آ کے بیٹھا ہوں نظر میں ایک ہجوم جگر فگار لیے دل و دماغ میں سو ...

    مزید پڑھیے

    ورثہ

    میں بہت خوش ہوں کہ اس درجہ ملی دولت غم اتنی دولت کہ گنی جائے نہ رکھی جائے اور پھر کس کو خبر اس کی مگر میرے سوا اس کا مالک بھی نہیں کوئی مگر میرے سوا اور دولت بھی یہ ایسی کہ کہیں بیش بہا ایک اک موتی کا ہے رنگ الگ شان جدا کیوں نہ ہو کتنے ہی سالوں کی کمائی ہے یہ صرف میری نہیں پشتوں کی ...

    مزید پڑھیے

    مشورہ

    میری محبوب یہ آنسو ہیں کہ موتی رخ پر ان کو اس طرح نہ بیکار گنوا مان بھی جا ابھی جلنے دے یہ سینہ ابھی پھٹنے دے دماغ آتش غم کو نہ اشکوں سے بجھا مان بھی جا یہ نہیں ہے کہ میں اس درد سے آگاہ نہیں تو غم دہر پہ روتی ہے پتا ہے مجھ کو جانتا ہوں میں کہ اس غم کی حقیقت کیا ہے یہی غم اور اسی شدت ...

    مزید پڑھیے

    سوغات

    میں تو حیران ہوں کس طرح کٹے راہ حیات اک نیا موڑ بہر گام ابھر آتا ہے سر تاریکیٔ شب کھل جو گیا آخر شب پھر نیا راز بہ ہر صبح نکھر آتا ہے جانچتا پھرتا ہوں ماضی کے کھنڈر حسرت سے دیکھتا پھرتا ہوں ہر نقش حسیں حیرت سے سوچتا پھرتا ہوں کون آیا تھا کب آیا تھا اس جگہ ساتھ لئے کاوش تکمیل ...

    مزید پڑھیے

    لب بام

    تمہیں تو آئی ہو سج دھج کے جلوہ گر ہونے تمہیں کھڑی ہو لب بام دیکھتا ہوں میں کچھ اور دیر ذرا تم وہیں کھڑی رہنا نشاط دید کا ہنگام دیکھتا ہوں میں تمہارا حسن ہے گویا نکھار پھولوں کا ہر اک ادا پہ تمہاری نثار جان و دل وفا کے نام پہ مرنا بھی مجھ کو آتا ہے سہارا دے دو مجھے تم کہ دور ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3