Daud Ghazi

داؤد غازی

ترقی پسند نظریات سے متأثر شاعر، کم عمری میں خودکشی کی

A poet influenced by progressive thoughts, committed suicide at an early age

داؤد غازی کی نظم

    ایک لمحے کی داستان

    چمک میرا تصور خوشیوں کا جھونکا لمس رخ گل راحت شب مہتاب فرحت صبح بہار نغمگی بھوک درد کی کسک غم بے چارگی عزم جواں صورت ہائے یاران بے یار احساس سلسلہ ہائے مکر و فریب نقش ہائے کشمکش مرگ و زیست کرب خاک ہیروشیما ادراک رگ میں یہ چبھتے ہوئے لاکھوں نشتر شدت درد تو میں ہر کوئی جو نگہ‌ و دل ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی صدیاں

    نہ جانے کتنی صدیوں سے زمانہ مثال موج بہتا آ رہا ہے سکوں کا رنگ اس کو کب ملا ہے پریشاں ہے یہ کیوں کس کو پتا ہے یہ بیتابی ہر اک لمحے کی کیا ہے کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دریا لئے طوفاں ہزاروں اپنے اندر سکوں سے پر نظر آتا ہے باہر کبھی ایسا بھی ہوتا ہے زمانہ کشاکش سے بھرا ہوتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    رات

    رات کے اندھیرے میں کتنے پاپ پلتے ہیں پوچھتا پھرے کوئی کس سے کون پاپی ہے پوچھنے سے کیا حاصل پوچھنے سے کیا ہوگا محشر اک بپا ہوگا شور ناروا ہوگا درد کم تو کیا ہوگا اور کچھ سوا ہوگا کون کس کی سنتا ہے کس کو اتنی فرصت ہے داد خواہ بننا بھی فعل بے فضیلت ہے داد سم قاتل ہے مرنا کس کو بھاتا ...

    مزید پڑھیے

    روح آوارہ

    یاس خیز صبحوں سے بے سکون شاموں سے بھاگنے کی کاوش نے کتنی رہ گزاروں کے پیچ و خم کے جلووں سے آشنا کرایا ہے در بدر پھرایا ہے جانے کب یہ ہوش آیا صبح و شام بے معنی بے سکون و بے امید پھر تو سلسلہ نکلا لمحہ ہائے کاوش کا چین کھو گیا دن کا نیند اڑ گئی شب کی جستجو کا یہ چکر کھینچ لے گیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3