Chand Akbarabadi

چاند اکبرآبادی

چاند اکبرآبادی کی غزل

    خستہ شکستہ جسم میں دھڑکن لئے ہوئے

    خستہ شکستہ جسم میں دھڑکن لئے ہوئے پھرتا ہوں اپنی روح کی کترن لئے ہوئے امید ہارے رات میں مزدور سو گئے جاگے ضرورتوں کی وہ الجھن لئے ہوئے گلشن تلک میں زہر تعصب کا گھل گیا کل پھول بھی ملا تھا مجھے گن لئے ہوئے اترا جو میرے دل سے نظر سے اتر گیا ملتا ہے مجھ سے اب بھی وہ اترن لئے ...

    مزید پڑھیے

    تو کاش ملے مجھ کو اکیلی تو بتاؤں

    تو کاش ملے مجھ کو اکیلی تو بتاؤں سلجھے مری قسمت کی پہیلی تو بتاؤں آنے سے ترے پہلے خبر دے دی ہوا نے آنکھوں پہ مرے رکھ تو ہتھیلی تو بتاؤں مہکے ہیں ترے جسم کی خوشبو سے فضائیں ناراض نہ ہوں چمپا چنبیلی تو بتاؤں کیوں تیرے مقدر میں نہیں میری محبت دکھلائے تو بے رنگ ہتھیلی تو ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھ ہم سے ہماری اڑان چھوڑ نہ یار

    نہ پوچھ ہم سے ہماری اڑان چھوڑ نہ یار بڑی طویل ہے یہ داستان چھوڑ نہ یار نکل پڑے جو سفر میں تو سوچنا کیسا کہاں ہے دھوپ کہاں سائبان چھوڑ نہ یار دبی ہے آگ جو دل میں اسے کریدو مت یہیں کہیں تھا ہمارا مکان چھوڑ نہ یار یہ سوچ ہم کو پہنچنا ہے اپنی منزل تک نہ گن کسی کے قدم کے نشان چھوڑ نہ ...

    مزید پڑھیے

    جواب چیخ اٹھے ہیں سوال چیخ اٹھے

    جواب چیخ اٹھے ہیں سوال چیخ اٹھے کہیں پہ لفظ کہیں پر خیال چیخ اٹھے دکھا یہ خواب کہ کل رات مر گیا ہوں میں گناہ جتنے تھے سب حسب حال چیخ اٹھے کہیں امام کہیں مقتدی ملے جاہل اذانیں سن کے ہماری بلال چیخ اٹھے پھسل گئی مری مٹھی سے زندگی کی ریت گھڑی سے ہارے جو لمحے تو سال چیخ اٹھے بنا کے ...

    مزید پڑھیے

    سراب صحرا میں پانی تلاش کرتا ہے

    سراب صحرا میں پانی تلاش کرتا ہے وہ دلدلوں میں روانی تلاش کرتا ہے ہر ایک ذرے سے پہچان رب کی ہوتی ہے وہ پھر بھی اس کی نشانی تلاش کرتا ہے اسے یقین ہے اپنے خدا کی رحمت پر جو تپتے صحرا میں پانی تلاش کرتا ہے کتاب دل کو سمجھنا محال ہے اس کا وہ چہرا چہرا معانی تلاش کرتا ہے نئے غموں کے ...

    مزید پڑھیے

    اک ہوا ایسی چلی بگلے بھی کالے ہو گئے

    اک ہوا ایسی چلی بگلے بھی کالے ہو گئے چاند کو سردی لگی سورج کو چھالے ہو گئے مذہبی آتش نے بچپن کی جلا دی دوستی ہم بھی کعبہ بن گئے تم بھی شوالے ہو گئے حوصلہ چھونے کا تھا بچپن میں تجھ کو آسماں برسوں تیری سمت اک پتھر اچھالے ہو گئے ہجر کی دولت نے مالا مال مجھ کو کر دیا بال چاندی کے ...

    مزید پڑھیے

    بازار ترے شہر کے بدنام بہت ہیں

    بازار ترے شہر کے بدنام بہت ہیں چھوٹی سی خوشی کے بھی یہاں دام بہت ہیں میں کیسے چلوں حوصلے کا ہاتھ پکڑ کر اس زندگی میں گردش ایام بہت ہیں ہونٹوں سے بغاوت کی سدا کیسے ہو جاری واعظ کو حکومت سے ابھی کام بہت ہیں اس دور میں امید کروں عدل کی کیسے منصف پہ ہی جب قتل کے الزام بہت ہیں آغوش ...

    مزید پڑھیے

    یہ تصور کا وار جھوٹا ہے

    یہ تصور کا وار جھوٹا ہے خواب جھوٹے ہیں سار جھوٹا ہے پھول تم توڑ لائے شاخوں سے کیا بہاروں سے پیار جھوٹا ہے آنکھوں میں کچھ زبان پر کچھ ہے تیرا کردار یار جھوٹا ہے ساری گستاخیاں رہیں قائم اس پہ رتبہ وقار جھوٹا ہے لاپتہ ہوں میں گھر نہیں کوئی چٹھی جھوٹی ہے تار جھوٹا ہے موت سے تیز ...

    مزید پڑھیے

    غلطیاں اپنی نہ ہوں پھر بھی منانے کا ہنر

    غلطیاں اپنی نہ ہوں پھر بھی منانے کا ہنر اتنا آسان نہیں خود کو مٹانے کا ہنر یادوں کے سانپوں کو قابو میں کروں کیسے میں میں نے سیکھا ہی نہیں بین بجانے کا ہنر میرے چہرے کی ہنسی میں پتا خوشیوں کا نہ ڈھونڈھ مدتوں بعد ملا درد چھپانے کا ہنر میرے اپنوں نے تراشی میری عزت کی قمیص سب کو ...

    مزید پڑھیے

    جو تھی علاقے میں سب سے حسین بیچ آئے

    جو تھی علاقے میں سب سے حسین بیچ آئے ہم اپنے پرکھوں کی ساری زمین بیچ آئے پرانے لوگوں نے گنجوں کو کنگھیاں بیچیں نئے جو لوگ ہیں سانپوں کو بین بیچ آئے بھرم تھا دل میں جو محفل کا وہ بھی دل سے گیا سخن تو بکتا تھا تم سامعین بیچ آئے نہیں یہ غم کہ امانت میں کیوں خیانت کی مجھے یہ دکھ ہے وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2