جو تھی علاقے میں سب سے حسین بیچ آئے
جو تھی علاقے میں سب سے حسین بیچ آئے
ہم اپنے پرکھوں کی ساری زمین بیچ آئے
پرانے لوگوں نے گنجوں کو کنگھیاں بیچیں
نئے جو لوگ ہیں سانپوں کو بین بیچ آئے
بھرم تھا دل میں جو محفل کا وہ بھی دل سے گیا
سخن تو بکتا تھا تم سامعین بیچ آئے
نہیں یہ غم کہ امانت میں کیوں خیانت کی
مجھے یہ دکھ ہے وہ اپنا یقین بیچ آئے
جو لوگ کھاتے ہیں اردو کے نام کی روٹی
لبوں پہ ان کے ہے بس سین شین بیچ آئے
پکڑ لی زنگ میں لپٹی ہوئی نئی تہذیب
ملا تھا ہم کو جو سونے سا دین بیچ آئے