غلطیاں اپنی نہ ہوں پھر بھی منانے کا ہنر
غلطیاں اپنی نہ ہوں پھر بھی منانے کا ہنر
اتنا آسان نہیں خود کو مٹانے کا ہنر
یادوں کے سانپوں کو قابو میں کروں کیسے میں
میں نے سیکھا ہی نہیں بین بجانے کا ہنر
میرے چہرے کی ہنسی میں پتا خوشیوں کا نہ ڈھونڈھ
مدتوں بعد ملا درد چھپانے کا ہنر
میرے اپنوں نے تراشی میری عزت کی قمیص
سب کو آتا ہے یہاں قینچی چلانے کا ہنر
آگ چنگاری دھواں کچھ نہ تھا دل پھر بھی جلا
کس نے سکھلایا تمہیں ایسے جلانے کا ہنر
اتنے سپنے نہ دکھا جھوٹی اداکاری چھوڑ
پتھروں کو نہ سکھا گھاس اگانے کا ہنر
آنکھیں چہرہ زباں سب بے زباں ہو جاتے ہیں
جان لے لے گا تری راز چھپانے کا ہنر
قتل کرنا ہے اگر جلتے ہوئے سورج کو
سیکھ لو برف کی شمشیر بنانے کا ہنر