Chand Akbarabadi

چاند اکبرآبادی

چاند اکبرآبادی کی غزل

    کبھی گناہوں کی مطلق کفن اتار کے آ

    کبھی گناہوں کی مطلق کفن اتار کے آ تو اجلی روح سے میلا بدن اتار کے آ جو میرے وصل کا احساس تجھ پہ طاری ہے کسی کے لمس کی ساری چھون اتار کے آ نئی حیات کے کپڑے لیے ہے موت کھڑی پرانا زندگی کا پیرہن اتار کے آ نظر میں شرم حیا کا بھی پاس باقی رہے نظر کی شوخیوں کو گل بدن اتار کے آ نئی بہار ...

    مزید پڑھیے

    برف میں خود کو بدل کر دیکھنا

    برف میں خود کو بدل کر دیکھنا پھر کسی سورج پہ چل کر دیکھنا پھینک دو سر سے یہ چادر سائے کی دھوپ پھر چہرے پہ مل کر دیکھنا درد پھولوں کا سمجھنے کے لئے کانٹے ہاتھوں سے مسل کر دیکھنا قد ہمارے سائے کا بھی ہے بڑا دھوپ سے اپنی نکل کر دیکھنا جنگ کر لینا سبھی اسباب سے اپنے رب سے پھر مچل ...

    مزید پڑھیے

    طبیب ہو کے بھی دل کی دوا نہیں کرتے

    طبیب ہو کے بھی دل کی دوا نہیں کرتے ہم اپنے زخموں سے کوئی دغا نہیں کرتے پرندے اڑنے لگے ہیں غرور کے تیرے ہوا میں کاغذی پر سے اڑا نہیں کرتے نکیل ڈالنی ہے نفس کے ارادوں پر بنا لگام کے گھوڑے تھما نہیں کرتے دعا کو ہاتھ اٹھاتے نہیں ہر اک کے لئے تو یہ بھی سچ ہے کہ ہم بد دعا نہیں کرتے یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2