تو کاش ملے مجھ کو اکیلی تو بتاؤں

تو کاش ملے مجھ کو اکیلی تو بتاؤں
سلجھے مری قسمت کی پہیلی تو بتاؤں


آنے سے ترے پہلے خبر دے دی ہوا نے
آنکھوں پہ مرے رکھ تو ہتھیلی تو بتاؤں


مہکے ہیں ترے جسم کی خوشبو سے فضائیں
ناراض نہ ہوں چمپا چنبیلی تو بتاؤں


کیوں تیرے مقدر میں نہیں میری محبت
دکھلائے تو بے رنگ ہتھیلی تو بتاؤں


ویرانیاں تنہائیاں موسم ہے خزاں کا
انوار کرو دل کی حویلی تو بتاؤں


چہرے پہ مرے راز ٹٹولا نہ کرو تم
ہم راز بنے آنکھ نشیلی تو بتاؤں


اظہار محبت کی طلب دل میں لیے ہوں
تنہا جو ملے تیری سہیلی تو بتاؤں


آنکھوں میں تری یاد کہیں زخم نہ کر دے
نکلے یہ اگر پھانس نکیلی تو بتاؤں