Bismil Arifi

بسمل عارفی

بسمل عارفی کی غزل

    میں جب بھی گاؤں اپنے لوٹتا ہوں

    میں جب بھی گاؤں اپنے لوٹتا ہوں کسی کی روح تشنہ دیکھتا ہوں کئی چہرے شناسا اس گلی کے کسے آواز دوں یہ سوچتا ہوں اتر آتا ہے خوں آنکھوں میں اب بھی گئے موسم میں جب بھی جھانکتا ہوں رکھو بشاش چاہے خود کو جتنا تمہاری بے سکونی جانتا ہوں کنارے لگ چکی ہے سب کی کشتی اکیلا میں ابھرتا ڈوبتا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ایسا ہوا بے سر و سامان مری جاں

    کچھ ایسا ہوا بے سر و سامان مری جاں دنیا مجھے کہنے لگی نادان مری جاں شعلوں کو میسر کہاں شبنم کی رفاقت خود کو نہ کرو ایسے بھی ہلکان مری جاں تنہائی میں اب ان کا بھی دم گھٹنے لگا ہے ہجرت کو سمجھتے تھے جو آسان مری جاں اب تیری عنایت ہو کہ دنیا کی نوازش دل ہو تو گیا ویسے یہ ویران مری ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنے آپ کو زنجیر کرتا رہتا ہے

    خود اپنے آپ کو زنجیر کرتا رہتا ہے وہ میرے خواب کی تعبیر کرتا رہتا ہے عجب نہیں کہ اسے میری آرزو ہی نہ ہو کہ اب وہ آنے میں تاخیر کرتا رہتا ہے نئے مکان کی وسعت نہ اس کو راس آئی وہ اب بھی ذہن میں تصویر کرتا رہتا ہے قلم اٹھانے کی تحریک بھی اسی نے دی اور اب وہی ہے کہ تعزیر کرتا رہتا ...

    مزید پڑھیے

    رت بدلتی ہے بدلتا نہیں منظر سائیں

    رت بدلتی ہے بدلتا نہیں منظر سائیں اب کہاں جائے بتا تیرا قلندر سائیں اک مرے نام نہیں تیری سخاوت ورنہ جگمگاتا ہے کرشمہ ترا در در سائیں شہر کا شہر ہوا جاتا ہے کیسے سیراب کون آیا ہے یہاں لے کے سمندر سائیں اب تو محسوس یہ ہوتا ہے کہ منزل ہے قریب راستہ ایسا نہیں ہوتا منور سائیں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    بقا کی چاہ میں تو دیکھ بے مکان نہ ہو

    بقا کی چاہ میں تو دیکھ بے مکان نہ ہو زمین تیری حقیقت ہے آسمان نہ ہو رہ نجات میں منزل کی جستجو کس کو یہ وہ سفر ہے کہ جس میں کبھی تھکان نہ ہو یہاں سبھی کی رسائی تو غیر ممکن ہے یہ تجربات کی محفل ہے بد گمان نہ ہو رہو خلاف تو دنیا سے واسطہ نہ رہے ملو تو ایسے کہ پھر کوئی درمیان نہ ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب کی دنیا سے استفادہ کیا

    خیال و خواب کی دنیا سے استفادہ کیا ہنر سمجھ کے اسی کام کو زیادہ کیا یہ تو نے کون سے منصب کی پاسداری کی بنایا میر مجھے خود کو میر زادہ کیا کمال یہ کہ جسے راستہ ملا ہی نہیں وہ کہہ رہا ہے سفر ہم نے پا پیادہ کیا کوئی بتاؤ کہ میں خود کو روکتا کیسے جب اس نے ساتھ مرے چلنے کا ارادہ ...

    مزید پڑھیے

    کہیں جاؤں تعلق کا ستارہ چلتا رہتا ہے

    کہیں جاؤں تعلق کا ستارہ چلتا رہتا ہے مرے ہم راہ یہ کس کا اشارہ چلتا رہتا ہے بصیرت کھو گئی لیکن توقع ہے بشارت کی کسی کے نام کا اب بھی سہارا چلتا رہتا ہے اب اک قطرہ بھی دل کی جھیل میں پانی نہیں رہتا مگر کیا کیجئے تب بھی شکارا چلتا رہتا ہے کہاں تم آرزوؤں کی حویلی ڈھونڈنے نکلے یہاں ...

    مزید پڑھیے

    مجھے بھی جینے کا احساس اب ذرا ہو جائے

    مجھے بھی جینے کا احساس اب ذرا ہو جائے کبھی نکال لو فرصت تو رتجگا ہو جائے نہ آرزو نہ خلش کچھ نہیں کسی دل میں نگاہ بھر کے جسے دیکھ لو ترا ہو جائے رہے جو دور تو کیا کیا شرارتیں اس کی کبھی قریب سے گزرے تو دوسرا ہو جائے مرا نہ ہو نہ سہی میرے روبرو تو رہے وجود میرا کسی طور آئنہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    اس کی قربت کا تماشا بھی عجب ہے سائیں

    اس کی قربت کا تماشا بھی عجب ہے سائیں لوگ بیمار سمجھتے ہیں غضب ہے سائیں اب طبیعت کے نہ لگنے پہ کھلا محفل میں اک وہی شوخ نہیں ویسے تو سب ہے سائیں ہائے کمبخت نے اس درجہ کیا ہے مایوس میں سمجھتا تھا کہ اظہار بہ لب ہے سائیں میں بھی کچھ اپنے ہنر کا تو دکھاؤں جلوہ جشن نو روز بتا شہر میں ...

    مزید پڑھیے

    موسموں کی طرح بدلا میں کہ تو

    موسموں کی طرح بدلا میں کہ تو کون کس کو بھول بیٹھا میں کہ تو سامنے دریا مگر پابندیاں ایک اک قطرے کو ترسا میں کہ تو پاکئی داماں کے افسانے نہ کہہ کون ہے ہر سمت رسوا میں کہ تو جستجو کس کو نئی دنیا کی تھی دشت میں شعلوں کے بھٹکا میں کہ تو زندگی کے سخت و سنگیں موڑ پر کون تھا کس کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2