ترے دیار تلک یوں تو آ ہی جاتے ہیں
ترے دیار تلک یوں تو آ ہی جاتے ہیں یہ اور بات تصور میں جی جلاتے ہیں مری اداس نظر کا خیال ہے ورنہ اسے تو چاند ستارے بہت بلاتے ہیں تمام عمر بھٹکتے رہے جو صحرا میں انہیں یہ وہم کہ وہ راستہ دکھاتے ہیں ستم کی بھیک سہی دوستوں کا تحفہ ہے بڑی خوشی سے یہ احسان ہم اٹھاتے ہیں ہماری نظروں ...