مجھے بھی جینے کا احساس اب ذرا ہو جائے
مجھے بھی جینے کا احساس اب ذرا ہو جائے
کبھی نکال لو فرصت تو رتجگا ہو جائے
نہ آرزو نہ خلش کچھ نہیں کسی دل میں
نگاہ بھر کے جسے دیکھ لو ترا ہو جائے
رہے جو دور تو کیا کیا شرارتیں اس کی
کبھی قریب سے گزرے تو دوسرا ہو جائے
مرا نہ ہو نہ سہی میرے روبرو تو رہے
وجود میرا کسی طور آئنہ ہو جائے
مرے اصول مری راہ روک لیتے ہیں
عجب نہیں کہ چلوں اور راستہ ہو جائے