Bismil Arifi

بسمل عارفی

بسمل عارفی کی نظم

    تاج محل

    آگرہ شہر میں محبت کا ایک مینار جگمگاتا ہے لوگ کہتے ہیں جس کو تاج محل میرے دل کو بہت لبھاتا ہے روشنی پھوٹتی ہے جالی سے باغ میں پھول مسکراتے ہیں لوگ پہلو میں بیٹھ کر اس کے ہائے کتنا سکون پاتے ہیں روح جس میں نہیں پہ ہے زندہ تم نہ مانو مگر حقیقت ہے وقت دھندلا نہ کر سکا جس کو یہ محبت ...

    مزید پڑھیے

    جستجو

    وہ ماہتاب اتر آئے چھت پہ کوئی شام ملے مجھے بھی محبت بھرا کوئی پیغام ہزار بار امنگوں نے مجھ کو بہکایا ہزار بار خیالوں نے مجھ کو اکسایا ہزار بار طبیعت تری طرف آئی ہزار بار اکیلے میں دل کو سمجھایا مگر یہ سچ ہے کہ ہر بار ہو گیا ناکام ملے مجھے بھی محبت بھرا کوئی پیغام ہزار بار مرے دل ...

    مزید پڑھیے

    ماں

    اب بھی جب گردش ایام سے گھبراتا ہوں بھاگا بھاگا ترے کمرے میں چلا آتا ہوں سر جھکا کر تری تصویر کے آگے چپ چاپ پہروں بیٹھا ہوا بچے کی طرح جانے کیا سوچتا رہتا ہوں پھر ایسا گماں ہوتا ہے ہاتھ شفقت سے کسی نے مرے سر پر رکھا دیکھتا ہوں تو خوشی چہرے پہ چھا جاتی ہے ماں مرے واسطے جنت سے چلی آتی ...

    مزید پڑھیے

    ادھورا خواب

    شہر کیسے یہ اجنبی ٹھہرا کیسے پہچان کھو گئی میری اب کوئی جانتا نہیں مجھ کو سوچتا ہوں تو کانپ جاتا ہوں سہمے سہمے سے ہیں در و دیوار کھڑکیاں دیکھ کر تعجب سے گفتگو کر رہی ہیں آپس میں کون آیا ہے ملنے برسوں بعد کہہ رہی ہے یہ مجھ سے کیا انگنائی پوچھتی ہے کہاں سے آئے ہو کچھ بتاؤ تو کس سے ...

    مزید پڑھیے

    چلو اک بار پھر دریا کنارے

    چلو اک بار پھر دریا کنارے جہاں پہلے پہل ہم تم ملے تھے جہاں سے بے بسی جانے لگی تھی جہاں سے زندگی گانے لگی تھی جہاں سے رشک سا آنے لگا تھا جہاں سے نشہ سا چھانے لگا تھا جہاں سے رت جگے کی تھی نمائش جہاں سے دیپ راہوں میں جلے تھے چلو اک بار پھر دریا کنارے جہاں پہلے پہل ہم تم ملے تھے جہاں ...

    مزید پڑھیے