Bismil Arifi

بسمل عارفی

بسمل عارفی کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    میں جب بھی گاؤں اپنے لوٹتا ہوں

    میں جب بھی گاؤں اپنے لوٹتا ہوں کسی کی روح تشنہ دیکھتا ہوں کئی چہرے شناسا اس گلی کے کسے آواز دوں یہ سوچتا ہوں اتر آتا ہے خوں آنکھوں میں اب بھی گئے موسم میں جب بھی جھانکتا ہوں رکھو بشاش چاہے خود کو جتنا تمہاری بے سکونی جانتا ہوں کنارے لگ چکی ہے سب کی کشتی اکیلا میں ابھرتا ڈوبتا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ایسا ہوا بے سر و سامان مری جاں

    کچھ ایسا ہوا بے سر و سامان مری جاں دنیا مجھے کہنے لگی نادان مری جاں شعلوں کو میسر کہاں شبنم کی رفاقت خود کو نہ کرو ایسے بھی ہلکان مری جاں تنہائی میں اب ان کا بھی دم گھٹنے لگا ہے ہجرت کو سمجھتے تھے جو آسان مری جاں اب تیری عنایت ہو کہ دنیا کی نوازش دل ہو تو گیا ویسے یہ ویران مری ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنے آپ کو زنجیر کرتا رہتا ہے

    خود اپنے آپ کو زنجیر کرتا رہتا ہے وہ میرے خواب کی تعبیر کرتا رہتا ہے عجب نہیں کہ اسے میری آرزو ہی نہ ہو کہ اب وہ آنے میں تاخیر کرتا رہتا ہے نئے مکان کی وسعت نہ اس کو راس آئی وہ اب بھی ذہن میں تصویر کرتا رہتا ہے قلم اٹھانے کی تحریک بھی اسی نے دی اور اب وہی ہے کہ تعزیر کرتا رہتا ...

    مزید پڑھیے

    رت بدلتی ہے بدلتا نہیں منظر سائیں

    رت بدلتی ہے بدلتا نہیں منظر سائیں اب کہاں جائے بتا تیرا قلندر سائیں اک مرے نام نہیں تیری سخاوت ورنہ جگمگاتا ہے کرشمہ ترا در در سائیں شہر کا شہر ہوا جاتا ہے کیسے سیراب کون آیا ہے یہاں لے کے سمندر سائیں اب تو محسوس یہ ہوتا ہے کہ منزل ہے قریب راستہ ایسا نہیں ہوتا منور سائیں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    بقا کی چاہ میں تو دیکھ بے مکان نہ ہو

    بقا کی چاہ میں تو دیکھ بے مکان نہ ہو زمین تیری حقیقت ہے آسمان نہ ہو رہ نجات میں منزل کی جستجو کس کو یہ وہ سفر ہے کہ جس میں کبھی تھکان نہ ہو یہاں سبھی کی رسائی تو غیر ممکن ہے یہ تجربات کی محفل ہے بد گمان نہ ہو رہو خلاف تو دنیا سے واسطہ نہ رہے ملو تو ایسے کہ پھر کوئی درمیان نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    تاج محل

    آگرہ شہر میں محبت کا ایک مینار جگمگاتا ہے لوگ کہتے ہیں جس کو تاج محل میرے دل کو بہت لبھاتا ہے روشنی پھوٹتی ہے جالی سے باغ میں پھول مسکراتے ہیں لوگ پہلو میں بیٹھ کر اس کے ہائے کتنا سکون پاتے ہیں روح جس میں نہیں پہ ہے زندہ تم نہ مانو مگر حقیقت ہے وقت دھندلا نہ کر سکا جس کو یہ محبت ...

    مزید پڑھیے

    جستجو

    وہ ماہتاب اتر آئے چھت پہ کوئی شام ملے مجھے بھی محبت بھرا کوئی پیغام ہزار بار امنگوں نے مجھ کو بہکایا ہزار بار خیالوں نے مجھ کو اکسایا ہزار بار طبیعت تری طرف آئی ہزار بار اکیلے میں دل کو سمجھایا مگر یہ سچ ہے کہ ہر بار ہو گیا ناکام ملے مجھے بھی محبت بھرا کوئی پیغام ہزار بار مرے دل ...

    مزید پڑھیے

    ماں

    اب بھی جب گردش ایام سے گھبراتا ہوں بھاگا بھاگا ترے کمرے میں چلا آتا ہوں سر جھکا کر تری تصویر کے آگے چپ چاپ پہروں بیٹھا ہوا بچے کی طرح جانے کیا سوچتا رہتا ہوں پھر ایسا گماں ہوتا ہے ہاتھ شفقت سے کسی نے مرے سر پر رکھا دیکھتا ہوں تو خوشی چہرے پہ چھا جاتی ہے ماں مرے واسطے جنت سے چلی آتی ...

    مزید پڑھیے

    ادھورا خواب

    شہر کیسے یہ اجنبی ٹھہرا کیسے پہچان کھو گئی میری اب کوئی جانتا نہیں مجھ کو سوچتا ہوں تو کانپ جاتا ہوں سہمے سہمے سے ہیں در و دیوار کھڑکیاں دیکھ کر تعجب سے گفتگو کر رہی ہیں آپس میں کون آیا ہے ملنے برسوں بعد کہہ رہی ہے یہ مجھ سے کیا انگنائی پوچھتی ہے کہاں سے آئے ہو کچھ بتاؤ تو کس سے ...

    مزید پڑھیے

    چلو اک بار پھر دریا کنارے

    چلو اک بار پھر دریا کنارے جہاں پہلے پہل ہم تم ملے تھے جہاں سے بے بسی جانے لگی تھی جہاں سے زندگی گانے لگی تھی جہاں سے رشک سا آنے لگا تھا جہاں سے نشہ سا چھانے لگا تھا جہاں سے رت جگے کی تھی نمائش جہاں سے دیپ راہوں میں جلے تھے چلو اک بار پھر دریا کنارے جہاں پہلے پہل ہم تم ملے تھے جہاں ...

    مزید پڑھیے