تاج محل
آگرہ شہر میں محبت کا
ایک مینار جگمگاتا ہے
لوگ کہتے ہیں جس کو تاج محل
میرے دل کو بہت لبھاتا ہے
روشنی پھوٹتی ہے جالی سے
باغ میں پھول مسکراتے ہیں
لوگ پہلو میں بیٹھ کر اس کے
ہائے کتنا سکون پاتے ہیں
روح جس میں نہیں پہ ہے زندہ
تم نہ مانو مگر حقیقت ہے
وقت دھندلا نہ کر سکا جس کو
یہ محبت کی وہ عمارت ہے
کرۂ ارض پر عجوبہ ہے
کیسے انکار ہو ودیعت سے
فخر ہندوستاں کو ہے اس پر
تاج کو دیکھیے عقیدت سے
دیکھنا ہو کبھی تو آ جانا
درس وہ کس طرح سے دیتے ہیں
چاہنے والے تاج میں بسملؔ
عکس محبوب دیکھ لیتے ہیں