بینا گوئندی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    اور ہوا دوں دل میں آگ بھڑکتی کو

    اور ہوا دوں دل میں آگ بھڑکتی کو شعلہ شعلہ راکھ کرے جو ہستی کو دل تھا ایک بگولا ہجر کے صحرا میں ناچ رہا تھا لے کر وصل کی مستی کو آنکھ کے نخلستان میں ریت بکھرتی ہے کون سا رستہ جاتا ہے اس بستی کو گاؤں سے جو خواب اٹھا کر نکلا تھا شہر میں آ کر بھول گیا پگڈنڈی کو میرا دل تو خالی ہے اب ...

    مزید پڑھیے

    کٹی پتنگ ہوں میں اور بے سہارا ہوں

    کٹی پتنگ ہوں میں اور بے سہارا ہوں مجھے کہا نہیں اس نے کہ میں تمہارا ہوں یہ مجھ میں آتش بے سوز جلتی رہتی ہے میں روشنی ہوں میں جگنو ہوں استعارہ ہوں ترے حصول کی گردش میں کھو گئی ہوں میں مجھے بتا کہ میں ذرہ ہوں یا ستارا ہوں میں ایک قطرۂ شبنم ہوں دیدہ ور کے لیے جو کج نگاہ ہیں ان کے ...

    مزید پڑھیے

    ان کی آمد سے جو ارمان مچل جاتے ہیں

    ان کی آمد سے جو ارمان مچل جاتے ہیں خود بخود راہ کے آثار بدل جاتے ہیں ہم تو ان لوگوں میں شامل ہیں ہمارا کیا ہے جو امیدوں کے سہارے ہی بہل جاتے ہیں میری آنکھوں میں ترے ہجر کے آنسو ہیں جمے وہ مرے جذبوں کی حدت سے پگھل جاتے ہیں صبح صادق کی طرح اجلے ہیں جذبے ان کے جو برے وقت میں گر کے ...

    مزید پڑھیے

    بند ہتھیلی میں ہیں سب

    بند ہتھیلی میں ہیں سب جنگل ویرانے اور شب دریا اتر گیا تو کیا نیا ڈوب گئی ہے اب پلکیں نم تھیں اور کوئی میرے سنگ نہ رویا تب لوگ مجھے پاگل کہتے سچ کے موتی چنتی جب جیون مجھ سے روٹھ گیا بیناؔ دستک دی تو کب

    مزید پڑھیے

    جسے نظروں کی صورت اپنی آنکھوں میں بسایا تھا

    جسے نظروں کی صورت اپنی آنکھوں میں بسایا تھا اسی اک خواب نے ہر موڑ پر مجھ کو رلایا تھا ترے اک قہقہے نے جس کو اک پل میں گرا ڈالا گھروندا وہ تو میں نے اپنے اشکوں سے بنایا تھا خوشی سے اڑتے اڑتے آ گئے اس شاخ پر بھونرے جہاں کانٹوں نے اس کی موت کا ساماں سجایا تھا ستارا یہ زمیں بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 نظم (Nazm)

    جھومر

    مجھے بھی آج اک جھومر پہننا ہے امیدوں کا نہ خوابوں اور امنگوں کا کہ میں نے اس کی لڑیوں میں حسیں موتی نہیں ٹانکے کئی آنسو پروئے ہیں مجھے اس جاں فزا جھومر کو ماتھے پہ سجانا ہے زمانے سے چھپانا ہے نیا اک گھر بسانا ہے بس اتنا سا مری یادوں کا بے رونق فسانہ ہے مجھے جھومر پہننا ہے

    مزید پڑھیے

    مٹی کی پیالی

    چکر کھاتی چرخی پر گھوم کر تیرے ہاتھوں میں پانی کے چند ہی قطروں سے میں اپنے آپ سمٹ جاتی کبھی گول رکابی کے جیسی کبھی چپٹی کاسوں کی پیالی کبھی گرم الاؤ اور ٹھنڈے جذبے میں اپنے اندر سمو جاتی میری قیمت تو نے کیا جانی جب اعلیٰ کانچ کے برتن آئے تو نے جھٹ سے مجھ کو توڑ دیا میرے بھولے ...

    مزید پڑھیے

    چلو پھر واپس مڑ جائیں

    جوانی میں کیا رکھا ہے چلو پھر واپس مڑ جائیں دیکھ لیا ایک ہی دن میں ملنا اور ملتے ہی بچھڑ جانا خالی ہاتھوں کے کشکول میں بوند بوند خوشیوں کا امرت ٹپکنا اور پھر آن کی آن میں اس کا مئے مرگ سے بھر جانا دیکھ لیا سوچوں کی کھیتی پہ آس کا بادل برسا تو دکھ کے آنگن میں سکھ کا سپنا بویا مگر چلو ...

    مزید پڑھیے

    لا تعلق

    میرے جسم کی طرح مجھ سے تم لا تعلق ہو نہ جانا مجھے تم شیلف میں پڑی اداس کتاب کے بدن میں چھپا تو دو گے مگر جب اداسی حد سے بڑھنے لگے مجھے تم لکھنا چاہو تو الفاظ کے چناؤ میں وقت کی ڈوری ٹوٹ نہ جائے خیال رکھنا قلم میں سیاہی بھر لینا مگر اتنی بھی نہیں کہ اندھیرا گھپ اندھیرا ہو جائے سب کچھ ...

    مزید پڑھیے

    اب کیا ہوگا

    وہ تو سب کچھ ہو گیا جس کا اس نے سوچا تھا اونچے برج پہ پہنچا تھا ڈھول کی تھاپ پہ ناچے تھے خوابوں کی تعبیر کا ورد اور ہاتھ میں تسبیح سر پر ٹوپی نیت کا پنچھی خوف کے مارے خود سر لمحے کی گرفت میں آ کر بیچارہ جکڑا اور بے بس پڑا تھا اب کیا ہوگا ہاتھ اٹھا کر رب کی جانب آنکھ پر نم نے اک سوال ...

    مزید پڑھیے

تمام