بینا گوئندی کی غزل

    اور ہوا دوں دل میں آگ بھڑکتی کو

    اور ہوا دوں دل میں آگ بھڑکتی کو شعلہ شعلہ راکھ کرے جو ہستی کو دل تھا ایک بگولا ہجر کے صحرا میں ناچ رہا تھا لے کر وصل کی مستی کو آنکھ کے نخلستان میں ریت بکھرتی ہے کون سا رستہ جاتا ہے اس بستی کو گاؤں سے جو خواب اٹھا کر نکلا تھا شہر میں آ کر بھول گیا پگڈنڈی کو میرا دل تو خالی ہے اب ...

    مزید پڑھیے

    کٹی پتنگ ہوں میں اور بے سہارا ہوں

    کٹی پتنگ ہوں میں اور بے سہارا ہوں مجھے کہا نہیں اس نے کہ میں تمہارا ہوں یہ مجھ میں آتش بے سوز جلتی رہتی ہے میں روشنی ہوں میں جگنو ہوں استعارہ ہوں ترے حصول کی گردش میں کھو گئی ہوں میں مجھے بتا کہ میں ذرہ ہوں یا ستارا ہوں میں ایک قطرۂ شبنم ہوں دیدہ ور کے لیے جو کج نگاہ ہیں ان کے ...

    مزید پڑھیے

    ان کی آمد سے جو ارمان مچل جاتے ہیں

    ان کی آمد سے جو ارمان مچل جاتے ہیں خود بخود راہ کے آثار بدل جاتے ہیں ہم تو ان لوگوں میں شامل ہیں ہمارا کیا ہے جو امیدوں کے سہارے ہی بہل جاتے ہیں میری آنکھوں میں ترے ہجر کے آنسو ہیں جمے وہ مرے جذبوں کی حدت سے پگھل جاتے ہیں صبح صادق کی طرح اجلے ہیں جذبے ان کے جو برے وقت میں گر کے ...

    مزید پڑھیے

    بند ہتھیلی میں ہیں سب

    بند ہتھیلی میں ہیں سب جنگل ویرانے اور شب دریا اتر گیا تو کیا نیا ڈوب گئی ہے اب پلکیں نم تھیں اور کوئی میرے سنگ نہ رویا تب لوگ مجھے پاگل کہتے سچ کے موتی چنتی جب جیون مجھ سے روٹھ گیا بیناؔ دستک دی تو کب

    مزید پڑھیے

    جسے نظروں کی صورت اپنی آنکھوں میں بسایا تھا

    جسے نظروں کی صورت اپنی آنکھوں میں بسایا تھا اسی اک خواب نے ہر موڑ پر مجھ کو رلایا تھا ترے اک قہقہے نے جس کو اک پل میں گرا ڈالا گھروندا وہ تو میں نے اپنے اشکوں سے بنایا تھا خوشی سے اڑتے اڑتے آ گئے اس شاخ پر بھونرے جہاں کانٹوں نے اس کی موت کا ساماں سجایا تھا ستارا یہ زمیں بھی ...

    مزید پڑھیے

    نہ چہرہ ہی بدلتا ہے نہ وہ تیور بدلتا ہے

    نہ چہرہ ہی بدلتا ہے نہ وہ تیور بدلتا ہے وہ ظالم صرف اپنے ہاتھ کا پتھر بدلتا ہے کئی تبدیلیاں ہوتی ہیں انسانوں کی بستی میں پرندہ کوئی دیکھا ہے جو اپنا گھر بدلتا ہے جو ہم نے اپنی آنکھیں پھینک دی ہیں اس کے قدموں پہ سو اپنی آنکھیں ہر اک گام پر دلبر بدلتا ہے چمک اٹھتے ہیں آنسو میری ...

    مزید پڑھیے

    تیرا ہر غم چرا لیا ہوتا

    تیرا ہر غم چرا لیا ہوتا کاش میرا پتا لیا ہوتا زندگی دھوپ میں گزاری ہے سائے میں ہی چھپا لیا ہوتا کچھ تو کم ہوتے شب کے اندھیارے دل کا دیپک جلا لیا ہوتا یا سمندر کی تہ میں رکھ آتے یا بھنور سے بچا لیا ہوتا چل دئے میرے مسکرانے پر پردۂ گل ہٹا لیا ہوتا اشک بیناؔ بکھر ہی جاتا ہے تو نے ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی رات میں بلاؤں تجھے

    چاندنی رات میں بلاؤں تجھے دھڑکنیں دل کی میں سناؤں تجھے تیرے پہلو میں رکھ کہ دل اپنا چاند راتوں میں گنگناؤں تجھے کچھ کہے ان کہے سوال کروں اور یوں پھر سے آزماؤں تجھے اپنی ہستی کو بھول سکتی ہوں کیسے ممکن ہے بھول جاؤں تجھے آنسوؤں کی تپش میں جلتی ہوں کاش اس میں کبھی جلاؤں تجھے

    مزید پڑھیے

    جو مہکا رہے تیری یاد سہانی میں

    جو مہکا رہے تیری یاد سہانی میں ایسی خوشبو کہاں ہے رات کی رانی میں ابھرا تھا آنکھوں میں ایک سنہرا خواب جاتے جاتے دے گیا زخم نشانی میں رات گئے تک یوں ہی تنہا ساحل پر گھومتے رہنا پاؤں پاؤں پانی میں اترا جو اس دل میں قافلہ الفت کا کیسی کیسی غزلیں ہوئیں روانی میں کیوں بے رنگ کیا ...

    مزید پڑھیے

    آکاش پہ بادل چھائے تھے

    آکاش پہ بادل چھائے تھے آنکھوں نے اشک بہائے تھے نیا کو بھنور میں دیکھا تھا جب موسم پیار کے آئے تھے اک لفظ نہ آیا ہونٹوں پر لمحے بے درد تو آئے تھے کچھ گیت سنے تھے بچپن میں کچھ میٹھے خواب چرائے تھے بیناؔ کے من میں دھوپ رہی آنکھوں میں ٹھنڈے سائے تھے

    مزید پڑھیے